تجوید القرآن |
وسٹ بکس |
|
٭ وہ حروف جنہیں ہمیشہ باریک پڑھا جاتاہے : گذشتہ حروفِ استعلاء (خص ضغط قظ)کے سواباقی تمام حروف (جنہیں حروفِ استفال کہاجاتاہے) کوہمیشہ ترقیق کے ساتھ یعنی باریک پڑھاجائے گا۔ البتہ ان حروف میں سے دوحرف ایسے ہیں جن میں کچھ تفصیل ہے،ان میں سے ایک تو ’’لفطِ جلالہ‘‘ یعنی اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے نام (اللہ) میں موجود ’’لام ‘‘ ہے۔اوردوسراحرف ’’را ‘‘ ہے۔ اس کی تفصیل درجِ ذیل ہے :’’لفظِ جلالہ‘‘ (اللہ)میں موجود’’لام‘‘کاحکم : ’’لفظِ جلالہ‘‘ یعنی: اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے نام (اللہ)میں موجودحرف ’’ل‘‘ کے ماقبل یعنی اس سے پہلے حرف پراگرزبریاپیش ہوتواس ’’ل‘‘ کوپُرپڑھاجائے گا۔ جیسے : مِنَ اللّہِ۔ ہُوَاللّہُ۔ یُرِیدُاللّہُ۔ رَزَقَکَمُ اللّہُ۔ اوراگراس سے پہلے حرف کے نیچے زیرہو تواس ’’ل‘‘ کوباریک پڑھاجائے گا۔ جیسے : بِاللّہِ۔بِسمِ اللّہِ ۔ یُرِدِاللّہُ۔٭تنبیہ : یہاں یہ بات ذہن میں رہے کہ لفظ ’’اللہ ‘‘ اگرکسی جگہ اکیلاہی استعمال ہو،یاکسی آیت یاجملے کی ابتداء میں ہو(جیسے : اللہ الصمد،یا: اللہ اکبر) اس صورت میں چونکہ ’’ل‘‘سے پہلے خود لفظ ’’اللہ ‘‘ ہی میں موجود ’’الف ‘‘ کے اوپرزبرہے، لہٰذا ’’ل‘‘ کوپُرپڑھاجائے گا۔٭تنبیہ : نیز یہ بات بھی ذہن میں رہے کہ’’ل‘‘ کوپُر یاباریک پڑھنے سے متعلق یہ احکام اوریہ تمام تفصیل صرف اس ’’ل‘‘کے بارے میں ہے جوکہ’’ لفظِ جلالہ ‘‘یعنی :’’ اللہ‘‘ میں واقع ہے۔