تجوید القرآن |
وسٹ بکس |
|
بھی دی گئی ہے، باربارقیامت کی ہولناکیوں کی منظرکشی کی گئی ہے اوراس کے بعداسے یاددلاگیاہے کہ ایک دن ایسا بھی آئیگاجب وہ اپنے ماں باپ،اپنی اولاد،اپنے بھائی بہن ،اپنے عزیزواحباب … سبہی سے غافل اورلاتعلق ہوجائیگا، اسے کسی کاہوش نہ رہیگا،اور تب وہ انتہائی بدحواسی اورحیرت وپریشانی کے عالم میںبے اختیارپکاراٹھے گا کہ: {أینَ المَفَرّ} (۱) ’’کہاں ہے آج راہِ فرار… ؟ اورپھراچھے اعمال والوں کیلئے ہمیشہ کی کامیابی اوردل پسندزندگی ہوگی،خواہ وہ اس دنیامیں امیرہوں یافقیر،کالے ہوں یاگورے،عمدہ اورنفیس لباس پہنتے ہوں یاپھٹے پرانے اورپیوندلگے کپڑے… جبکہ برے اعمال والوں کیلئے حسرت وبربادی ہوگی۔(۴) مُعجزکتاب : تمام آسمانی کتابوں میں سے قرآن کریم واحدکتاب ہے جس میں’’صفتِ اعجاز‘‘پائی جاتی ہے،یعنی اس کتاب میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی طرف سے تمام جن وانس کویہ چیلنج کیاگیاہے کہ وہ اس قرآن جیساکلام لاکردکھائیں ، چنانچہ قرآن کریم میں ارشادہے: {قُلْ لَئنِ اجْتَمَعَتِ الاِنْسُ وَالْجِنُّ عَلیٰ أنْ یَّأتُوْا بِمِثْلِ ھٰذَا الْقُرْآنِ لَا یَأتُوْنَ بِمِثْلِہٖ وَلَوْکَاْنَ بَعْضُھُمْ لِبَعْضٍ ظَھِیْراً} (۲) ترجمہ: ([اے نبیؐ] آپ کہہ دیجئے کہ اگرتمام انسان اورکُل جنات مل کراس قرآن کے مثل لاناچاہیںتوان سب سے اس کے مثل لاناناممکن ہے خواہ وہ آپس میں ایک دوسرے کے مددگاربھی بن جائیں) اس آیت سے یہ بات بخوبی واضح ہوگئی کہ یہ قرآن کریم اللہ کی طرف سے تمام انسانوں اورجنّوں کیلئے چیلنج ہے ، اوریہ چیلنج تا قیامت قائم اورموجودہے ۔ ------------------------------ (۱) {یَقُولُ الاِنسَانُ یَومَئِذٍ أینَ المَفَرّ} القیامہ [۱۰] (۲) بنی اسرائیل (اسراء) [۸۸]