تجوید القرآن |
وسٹ بکس |
|
اوراس کے مابعدکااس سے کوئی لفظی یامعنوی تعلق نہ ہو۔ہر آیت کے اختتام پرجہاں گول دائرہ بناہوتاہے وہاں وقف تام ہواکرتاہے اوریہی وقف کی سب سے افضل شکل ہے۔اسی طرح کسی قصہ یاسورت کے اختتام پروقف بھی اسی قبیل سے ہے ۔(۲) وقفِ کافی : اسے وقف ِ جائزبھی کہاجاتاہے،اس سے مرادایسی جگہ پروقف ہے جہاں اس کے مابعدکااس کے ساتھ لفظی تعلق تونہ ہو،البتہ معنوی تعلق موجودہو،یعنی جس جگہ وقف کیاگیاہے اگرچہ وہاںبات توپوری ہوگئی ہولیکن اس کے معنیٰ دوسرے جملہ میں جاکرمکمل ہوتے ہوں ،جیسے : {اِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُواْ سَوَٓائٌ عَلَیْھِمْ أَأَنْذَرْتَھُمْ أمْ لَمْ تُنْذِرْھُمْ لَا یُؤمِنُوْنَ خَتَمَ اللّہُ عَلی قُلُوْبِھِمْ۔۔۔۔}اس آیت میں { لَا یُؤمِنُوْنَ} پروقف کرکے اس کے بعدآگے {خَتَمَ اللّہُ عَلی قُلُوْبِھِمْ۔۔۔۔} سے شروع کرنا۔(۳) وقفِ حسن : اس سے مرادایسے مقام پروقف ہے جہاںاگرچہ بات تومکمل ہوگئی ہولیکن اس کے باوجودمابعدکے ساتھ لفظی یامعنوی تعلق برقرارہو، مثلاً یہ کہ دونوں صفت موصوف ہوں ، یعنی جہاں وقف کیاگیاوہ موصوف ہواوراس کامابعداس کی صفت ہو، جیسے : {اَلْحَمْدُلِلّہِ رَبّ الْعَاْلَمِیْنَ}یہاں وقف کرکے آگے پڑھنا {اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ} چونکہ اس مقام پروقف بہتراورپسندیدہ ہے اس لئے اس کانام ’’وقفِ حسن‘‘ ہے۔(۴) وقفِ قبیح : اس سے مرادکسی ایسے مقام پروقف ہے جہاں معنیٰ نامکمل ہوں ، مثلاً: {اَلْحَمْدُلِلّہِ رَبّ الْعَاْلَمِیْنَ} میں( اَلْحَمْد)ُ پروقف کرکے اس کے بعد آ گے (لِلّہِ رَبّ الْعَاْلَمِیْنَ)