تجوید القرآن |
وسٹ بکس |
|
(۲) قلقلہ :٭لفظی معنیٰ : تحریک ، یعنی ہلانا، کھٹکھٹانا۔٭اصطلاحی معنیٰ : اظہار نبرۃ للصّوت حال النطق بحرفھا ساکناً ،یعنی : حرفِ قلقلہ جب ساکن ہوتواس کے تلفظ کے بعددوبارہ اس حرف کی معمولی سی آوازنکالنا،یااس حرف پر مکمل سکون پڑھنے کی بجائے آدھی زبرپڑھنا، یعنی کچھ سکون ہواورکچھ زبرکی کیفیت ہو۔٭حروفِ قلقلہ :حروفِ قلقلہ پانچ ہیں جوکہ اس مجموعہ میں یکجاہیں : (قُطْبُ جَد)٭ قلقلہ کی اقسام : قلقلہ کی دو قسمیں (یا:’’مراتب‘‘)ہیں :(۱) قلقلہ صغریٰ : جب حرف قلقلہ کلمہ کے درمیان واقع ہو، جیسے : خَلَقْنَاْکُمْ ،(۲) قلقلہ کبریٰ : جب حرف قلقلہ کلمہ کے آخرمیں واقع ہو، جیسے : أحَدْ ،٭فائدہ : سورہ مسد(لہب) ، اخلاص ، اور فلق میںہرآیت کے آخری حرف پرقلقلہ کبریٰ ہے۔٭ملاحظہ : قلقلہ کبریٰ والے حرف میں (یعنی حرفِ قلقلہ جب کلمہ کے آخرمیں ہو) اُس وقت مزیدسختی کے ساتھ قلقلہ کیاجائے گاجب وہ حرفِ قلقلہ ’’مشدّد‘‘بھی ہو،یعنی اس پرتشدیدہو،جیسے : تَبَّت یَدا أبِي لَھَبٍ وَّ تَبّ ۔ (یعنی : وَّ تَبّ) یہی وجہ ہے کہ متعددعلمائے تجویدکے بقول قلقلہ کے مراتب دونہیں، بلکہ(مذکورہ) تین مراتب ہیں۔