تجوید القرآن |
وسٹ بکس |
|
سورت میں موجود اسی اعلانِ جنگ یااعلانِ براء ت کی مناسبت سے اس سورت کانام ’’براء ت‘‘ بھی ہے) جبکہ بسم اللہ الرحمن الرحیم میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی صفتِ رحمت کاتذکرہ ہے ، اعلانِ جنگ اورصفتِ رحمت یہ دونوں چیزیں ایک دوسرے کی ضدہیں،لہٰذااس مقام پربسم اللہ الرحمن الرحیم نہ تو پڑھی جائیگی اورنہ ہی تحریرکی جائیگی۔ (۳)چونکہ سورۃ توبہ اوراس سے پہلی سورت یعنی انفال کامضمون اورسیاقِ کلام ایک ہی ہے،لہٰذااس بارے میںابتدائی دورمیںکچھ حضرات کو شبہہ رہاکہ یہ دونوں مستقل اوردوعلیحدہ سورتیں ہیں یایہ کہ یہ ایک ہی سورت ہے، اورپھرمزیدیہ کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دورمیں جمع وتدوینِ قرآن کے وقت یہ انکشاف بھی ہواکہ مختلف صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے پاس تحریری شکل میں موجودمختلف سورتوں میں سے ہرایک کے شروع میں بسم اللہ تحریرہے ،سوائے سورۃ توبہ کے، اس سے اس شبہہ کومزیدتقویت ملی کہ یہ دونوں (انفال و توبہ) شایدایک ہی سورت ہیں،اسی شبہہ کی بناء پران دونوں سورتوں کے درمیان بسم اللہ نہیں لکھی گئی۔ واللہ اعلم۔استعاذہ اوربسملہ کاطریقہ : استعاذہ یعنی : أعُوْذُ بِاللّہِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَجِیْمتوہمیشہ تلاوت کے شروع میں صرف ایک ہی بارپڑھی جائیگی، جبکہ بسملہ یعنی : بِسْمِ اللّہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیْم پڑھنے کے بارے میں کچھ تفصیل ہے، جس کابیان درجِ ذیل ہے :(۱) فصلِ کُل : یعنی استعاذہ کے بعد وقف کرنا،اورپھربسم اللہ کے بعدوقف کرنا، اس کے بعد سورت شروع کرنا (یہی سب سے افضل طریقہ ہے)۔