تجوید القرآن |
وسٹ بکس |
ساتھ کسی دقت کے بغیرہوجاتاہے، گویایہ حروف بس زبان کی نوک یاہونٹ کے کنارے پرہی رکھے ہوئے ہیں)۔(۱۰) اصمات : (بمقابلہ : اذلاق)٭لفظی معنیٰ : المنع ، یعنی منع کرنا، روکنا۔٭اصطلاحی معنیٰ : حرف کی ادائیگی( حروف ِ اذلاق [فَرَّ مِنْ لُبْ]کے برعکس) جلدی ،سہولت یانرمی سے نہ ہو، بلکہ اس میں شدت اورسختی ہو۔٭ اصمات کے حروف : کُل حروف ِ تہجی جن کی تعداد۲۸ہے ان میں سے اذلاق کے چھ حروف (فَرَّ مِنْ لُبْ) نکال دینے کے بعدباقی تمام (بائیس) حروف اصمات کے ہیں۔٭فائدہ : ہروہ رباعی (چارحروف پرمشتمل) یاخماسی (پانچ حروف پرمشتمل) کلمہ جس میں تمام حروف ’’اصمات‘‘ کے ہوں اورکوئی ایک حرف بھی اذلاق کانہ ہو(جیسے : عسجد) وہ کلمہ یقیناغیرعربی ہوگا۔(۱) یعنی عربی میںہررباعی یاخماسی کلمہ میں کسی حرف اذلاق کی موجودگی ضروری ہے، مثلاً : جعفر میں ’’ف ‘‘ اور ’’ر ‘‘ حروفِ اذلاق میں سے ہیں ، اسی طرح سفرجل میں : ف۔ ر۔ ل۔ حروفِ اذلاق میں سے ہیں۔(۲) ------------------------------ (۱) البرھان فی تجویدالقرآن ، از: محمد صادق قمحاوی ، صفحہ: ۴۳۔ (۲) علم تجوید القرآن،از: محمدہشام البرہانی، صفحہ: ۵۰۔