تجوید القرآن |
وسٹ بکس |
|
یاکسی ایسے مقام پروقف جہاں معنیٰ ومفہوم بگڑجانے کااندیشہ ہو،مثلاً : {وَ مَاْلِیَ لَآ أعْبُدُ الَّذِيْ فَطَرَنِيْ۔۔۔} میں (وَ مَاْلی) پروقف کرکے اس کے بعد (لَآ أعْبُدُ الَّذِيْ فَطَرَنِيْ)سے شروع کرنا۔یا {اِنَّ اللّہَ لَایَسْتَحْیِيْ اَنْ یَضْرِبَ مَثَلاًمَّابَعُوْضَۃً} میں (اِنَّ اللّہَ لَایَسْتَحْیِي )ْ پروقف کرکے آگے(اَنْ یَضْرِبَ مَثَلا)ً سے شروع کردینا۔(۱) وقفِ قبیح سے اجتناب ضروری ہے۔مشقی سوالات : (۱) وقف کے لفظی و اصطلاحی معنیٰ بیان کیجئے۔ (۲) درست مقام پروقف کی ضرورت و اہمیت بیان کیجئے۔ (۳) وقف کی مختلف اقسام مثالوں کے ساتھ بیان کیجئے۔ ٭٭٭ ------------------------------ (۱) بعض اہلِ علم نے اس موقع پر’’وقفِ لازم ‘‘کاتذکرہ بھی کیاہے،جس سے مرادایسے کلمہ پروقف ہے کہ جہاں بات مکمل ہوگئی ہو۔اوراگروقف نہ کیاجائے تومعنیٰ ومفہوم مکمل تبدیل ہوجانے کااندیشہ ہو۔ لہٰذاایسے مقام پروقف ضروری ولازمی ہے۔ مثلاً: {وَلَایَحزُنکَ قَولُھُم ، اِنَّ العِزَّۃَ لِلّہِ جَمِیعاً} [یونس:۶۵]میں’’ قولُھُم ‘‘ پروقف ۔ (ملاحظہ ہو:احکام قراء ۃ القرآن الکریم ۔از:محمودخلیل الحصری۔صفحہ:۲۵۴)۔ وقفِ لازم کے مقام پرقرآن کریم کے اکثرنسخوں میں چھوٹاسا حرف’’م‘‘ تحریرکیاجاتاہے۔جس سے مراد’’لازم‘‘ہے۔