تجوید القرآن |
وسٹ بکس |
|
(۳) اقلاب : نون ساکن اورتنوین کے چار احکام میں سے تیسراحکم ’’اقلاب‘‘ ہے۔٭اقلاب کی تعریف : اقلاب کے لفظی معنیٰ ہیں : تحویل الشيء من وجہہ ، أي من أصلہ وحقیقتہ، یعنی کسی چیزکی اصلیت کو یااس کی اصلی شکل اورحقیقت کوبدل دینا۔ یہاں علمِ تجوید کی اصطلاح میں اقلاب سے مرادہے :قلب النون الساکنۃ أوالتنوین میماً مخفاۃ بغنّۃ اذاوقع بعدھا حرف الباء ، یعنی نون ساکن یاتنوین کے بعد اگرحرفِ اقلاب(یعنی ’’ب‘‘) آجائے تواس نون ساکن یاتنوین کو حرف ’’م‘‘ سے بدل دیاجائے اوراس میں غنہ بھی کیاجائے۔٭ حرفِ اقلاب : حرفِ اقلاب صرف حرف ’’ب ‘‘ہے، لہٰذا نون ساکن یاتنوین کے بعداگریہ حرفِ اقلاب یعنی ’’ب ‘‘ آجائے تونون ساکن یاتنوین کو ’’م‘‘ سے بدل دیاجائیگا، یعنی لکھنے میں تو ’’ن‘‘ ہی رہیگا، مگرپڑھتے وقت اسے ’’ن‘‘ کی بجائے ’’م ‘‘ پڑھاجائیگا،نیزاسے پڑھتے وقت اس میں غنّہ کی آوازبھی ہوگی۔٭چندمثالیں : نون ساکن کے بعد حرفِ اقلاب : اَنْبِئْہُمْ (اسے اَمْبِئْہُمْ پڑھاجائیگا)اَنْ بُوْرِکَ (اَمْ بُوْرِکَ پڑھاجائیگا) لَیُنْبَذَنَّ َّ (اسے لَیُمْبَذَنَّ پڑھاجائیگا) تنوین کے بعد حرفِ اقلاب کی مثال : سَمیعٌ بَصِیْر (سَمیعُم بصیر پڑھاجایئگا)