ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
|
تعالی کو تو سب کچھ خبر ہے ، وہی کام لینے والے ہیں اور وہی قلب میں اجمالی کیفیت انقباض کی یا انبساط کی پیدا فرما دیتے ہیں ـ میرا کوئی کمال نہیں ـ اگر آپ مجھ سے تفصیل پوچھیں اور انقباض کی مثلا دلیل طلب کریں تو میں کچھ بھی نہیں بتلا سکتا - دیکھئے آلات سے کام لیا جاتا ہے لیکن خود آلات کو کچھ بھی خبر نہیں ہوتی کہ ہم سے کام ہو رہا ہے ، حالانکہ کام ان سے برابر ہو ہی رہا ہے ـ جس شخص کو حق تعالی یہ کام سپرد کرنا چاہتا ہے ـ اس کو بلا اس کے گمان کے پیشتر ہی سے یہ بصیرت عطا فرما دیتا ہے ـ کتابی حکایت تو نہیں ، ایک یوں ہی افواہی قصہ ہے کہ ایک بادشاہ سے مرتے وقت لوگوں نے اس کے جانشین کی بابت وصیت طلب کی کیونکہ اس کے کوئی اولاد نہیں تھی ـ اس نے ایک بے ہودہ سی وصیت کی کہ کل صبح جو شخص سب سے پہلے پناہ کے اندر داخل ہو اسی کو بادشاہ بنا دیا جاوے ـ چنانچہ اتفاق سے ایک لنگوٹیا فقیر داخل ہوا ـ لوگوں نے بلا کر باوجود اس کی منت سماجت کے کہ میں ادنی فقیر ہوں بادشادہی کرنا کیا جانوں ـ اس کو حمام میں غسل دے کر شاہی پوشاک پہنا کر تخت پر بٹھا دیا ـ اور سب لوگ دست بستہ دربار میں کھڑے ہو گئے ـ جب تخت تشینی کی رسم ختم ہو چکی تو دربار ختم کیا گیا ـ جب وہ فقیر محل سرا میں جانے کے لئے اٹھنے لگا تو اس نے نہایت شان کے ساتھ وزیر کو اشارہ کیا کہ بغل میں ہاتھ دو ـ وزیر نے فورا بغل میں ہاتھ دے کر سہارا لگایا ـ تب بادشاہ سلامت تخت سے اٹھ کر کھڑے ہوئے ـ وزیر نے دل میں کہا کہ لو اب آپ کی یہ شان ہو گئی ـ اس وقت تو وزیر خاموش رہا لیکن دوسرے وقت موقع پا کر بہت ادب کے ساتھ پوچھا کہ حضور گستاخی معاف ہو تو یہ طریقہ شاہی حضور کو کہاں سے کہاں سے معلوم ہو گیا ، کیونکہ اس سے پیشتر تو کبھی دربار دیکھنے کا بھی اتفاق نہ ہوا ہو گا ـ اس فقیر نے جواب دیا کہ جس غنی خدا نے مجھ کو گدائی سے شاہی عطا فرمائی ہے اسی نے مجھ کو سب شاہی طریقے بھی سکلھلا دیئے ـ احقر سے مخاطب ہو کر فرمایا کہ آپ ہی کو باراہا اتفاق ہوا ہوگا کہ کسی پیچیدہ مقدمہ کی صورت بھی آپ کی سمجھ میں آتی ہو گی ـ لیکن فیصلہ لکھتے وقت خود بخود سب باتیں ذہن میں آ جاتی ہوں گی ـ وہ تو حق تعالی خود قلب میں القاء فرما دیتے ہیں ـ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب کی تاریخ پر بہت نظر تھی ـ ان سے ایک حکایت