ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
نہیں بلکہ سخت مضر ہے ـ پھر اس سے کہا کہ تم پہلے یہ دریافت کراؤ کہ فلاں جگہ سے فلاں جگہ تک کیا کرایہ ہے ؟ پھر ہم سے مسئلہ پوچھنا ـ تب بتلائیں گے کہ کیا تمہارے ذمہ رہا ـ پھر فرمایا کہ شقوق فرض کر کے جواب دینا عامی کے لئے سخت مضر ہے کیونکہ اس کو اتنا تمیز نہیں ہوتا کہ وہ ہر شق کے جواب کو علیحدہ علیحدہ منطبق کر سکے ـ ایک شق کے جواب کو دوسرے شق پر منطق کرے گا ـ اس لئے پیشر اس سے واقعہ کی صورت کو متعین کرا لینا چاہئے ، پھر اس کا جواب بتلا دے ـ مختلف شقوق کے مختلف جواب اس کے سامنے پیش نہیں کرنے چاہئیں کہ فلاں صورت ہو تو فلاں جواب ہے اور فلاں صورت ہو تو فلاں ـ اکثر لوگ خطوط میں ایسے گنجلک سوالات بھیجتے ہیں ، مجھے بڑا خلجان ہوتا ہے ـ اب اس شخص سے تو سب امور کی تنقیح کر لی گئی ـ خط لکھنے والے سے یہ کس طرح ممکن ہے ـ ایسی صورت میں اکثر تو یہ لکھ دیتا ہوں کہ کسی عالم سے زبانی پوچھ لو ـ اور بعض اوقات تنقیحات قائم کر کے لکھ بھیجتا ہوں لیکن اس صورت میں لکھتے وقت ممکن ہے کوئی تنقیح ذہن میں نہ آوے اور پوچھنے سے رہ جاوے ـ ادب یا ایذاء رسانی ملفوظ (117) ایک صاحب بعد مغرب حضرت کی پشت کی طرف بیٹھے تھے ـ فرمایا کہ ساری مسجد میں آپ کو یہی جگہ بیٹھنے کو ملی ـ مجھ کو سخت تکلیف ہوتی ہے ـ انصاف کیجئے کہ اگر آپ کی پشت کی طرف کوئی بیٹھ جاوے تو آپ کو کس قدر خلجان ہو ـ پھر میرے لئے آپ نے اس تکلیف کو تجویذ کیا ـ پھر فرمایا کہ لوگ اس کو ادب سمجھتے ہیں ـ حالانکہ نہایت ایذاء کی بات ہے ـ بعد فراغ ان سے دریافت کیا کہ آپ کو کچھ کہنا ہے ـ انہوں نے کوئی حالت باطنی عرض کی ـ اس کا جواب حضرت نے شروع ہی کیا تھا کہ دوران تقریر ہی میں وہ پھر اسی سوال کو دہرانے لگے ـ حضرت نے ناراض ہو کر فرمایا کہ آپ نے پھر تقریر شروع کردی ـ آپ کو میرا جواب سننا مقصود نہیں ـ جب آپ سوال کر چکے تو میں نے اپنا جواب دینا شروع کیا ، ادھر آپ نے پھر اپنا سوال دہرایا ـ اس طرح تو عمر بھر بھی تعلیم ختم نہ ہو سکے گی ـ اس پر انہوں نے معذرت چاہی ـ فرمایا کہ آپ دودھ