ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
|
صولت نہیں جو فردوسی کے کلام میں پائی جاتی ہے کیونکہ اس کے لئے قلب میں شجاعت اور قوت کا ہونا ضروری ہے اور وہ ان مرثیہ والوں میں کہاں گو پڑھتے ہیں بہت زور لگا لگا کر ـ پھر فرمایا کے کالے خان صاحب ولیک لکھنو کی ایک مجلس کا ذکر کرتے تھے کہ دو اندھے ایک مرثیہ خواں کے پڑھنے پر بہت زور زور سے رو رہے تھے یہ خیال ہوا کہ درد سے روتے ہیں جب بہت دیر ہو گئی تو وہ کہنے لگے کہ ارے سسرے کیا دو آنہ میں جان ہی لے گا ـ وکیل صاحب پاس بیٹھے یہ سن رہے تھے انہوں نے تعجب کیا کہ دو آنے میں جان لینا کیسا ـ پھر معلوم ہوا کہ دو آنہ اجرت دیکر ان اندھوں کو رونے کے لئے اس پڑھنے والے نے مقرر کیا تھا ـ پھر کالے خاں صاحب مرحوم کی پختگی وضع اور تصوف سے تعلق کی تعریف فرمانے لگے ـ عالمگیرؒ پر قتل برادر کا اعتراض ملفوظ (125) عالم گیر پر قتل برادر وغیرہ کا اعتراض کیا گیا فرمایا کہ کوئی عذر شرعی ضرور ہو گا ورنہ متشرع ہو کر ایسا فعل نہیں کر سکتے تھے کہ جس میں اتنا بڑا اعتراض کھلم کھلا ہو سکتا ـ مثلا شاہ جہاں نے جب دارشکوہ کو تخت نشین کیا وہ تو خود معزول ہو گئے دارشکوہ میں حکومت کی اہلیت نہ ہو ـ ایسے وقت میں باتفاق اہل حل و عقد دارشکوہ کا عزل اور عالمگیر کی ولات مقرر ہو گئی ہو ـ پھر دارشکوہ پر شکوہ پر مخالفت کے سبب بغاوت کا جرم قائم ہوا ہو جس سے مستحق قتل ہو سکا ہو اور شاہ جہاں اس کا معین ہو مگر ادب کے سبب صرف قید پر اکتفا کیا ہو ـ ذکر میں ذوق و شوق نہ ہونا ملفوظ (126) ایک ذاکر شاغل نے عرض کیا کہ ذکر میں ذوق و شوق نہیں ہوتا ـ وساوس کی بھی شکایت کی ـ فرمایا کہوساوس کا علاج یہی ہے کہ دلیر ہو کر ان کی طرف التفات نہ کیا جاوے البتہ اپنے قصد سے وساوس کو نہ لاوے اگر بلا قصد آویں تو کچھ مواخذہ سو انشاءاللہ رفتہ رفتہ ہو جاوے گا اپنے کام میں لگے رہیے وساوس کے آنے کی طرف التفات نہ کیجئے اس عدم التفات سے وساوس خود بخود کم ہو جاتے ہیں پھر فرمایا کہ ذکر کے اوقات میں قبل ذکر شروع کرنے کے سو بار یا باسب پڑھ لیا کیجئے انشاءاللہ دل لگنے لگے گا لیکن اس کے درپے نہ ہو جائیے چاہے ذوق شوق ہو یا نہ ہو چاہے دل لگے یا نہ لگے کیونکہ یہ مقصود نہیں ـ