ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
طالب تحقیق کو پیشتر تقلید ہی ضروری ہے ملفوظ (75) فرمایا کہ الحمدللہ میں نے اپنے بزرگوں کے ساتھ کبھی ظاہرا یا باطنا اختلاف نہیں کیا اور ہر طرح ادب ملحوظ رکھا ـ حالانکہ مجھ کو سینکڑوں احتمالات سوجھتے تھے ـ لیکن میں نے ہمیشہ یہی سوچا کہ ہم کیا جانیں ـ اور اگر کبھی کوئی بات سمجھ میں نہ بھی آئی تب بھی دل کو یہ کہہ کر سمجھا لیا کہ یہ کیا ضروری ہے کہ کوئی بات بھی بلا سمجھے نہ رہے ـ سو واقعی طالب تحقیقی کو پیشتر تقید ہی ضروری ہے ـ بعد کو بہ برکت تقلید کے تحقیق کا درجہ بھی حاصل ہو جاتا ہے ـ ترتیب یہی ہے ـ دیکھئے اگر کوئی بچہ اپنے استاد کی تقلید نہ کرے اور پڑھاتے وقت کہے کہ کیا دلیل ہے کہ یہ الف ہے ب نہیں تو بس وہ پڑھ چکا ـ اس کو چاہئے کہ جو کچھ استاد پڑھتا جائے اس کو بے چون و چرا مانتا جائے ـ پھر ایک دن وہ ہو گا کہ سب باتیں خود ہی اس کو معلوم ہو جائیں گی ـ یہ بھی فرمایا کہ میں تو کلا علی اللہ دعوی کرتا ہوں کہ میرے کسی بزرگ کے قلب میں میری طرف سے کبھی ایک منٹ کے لئے بھی ذرا کدورت یا تغیر نہیں پیدا ہوا ـ ہر ماہر فن کو اپنے فن کی بصیرت ہوتی ہے ملفوظ (76) ایک شخص نے بیعت کی درخواست کی ـ اس سے " اصلاح الرسوم ،، پڑھ کر رائے قائم کرنے کے لئے حضرت نے فرمایا کہ اگر چاہتے تو انتظام کر سکتے تھے ـ مثلا تم آٹھ دن ٹھہرنے کو کہتے ہو اس کے بجائے چھ دن ٹھہر تے اور جو کھانے کا بچتا اس سے " اصلاح الرسوم ،، خرید لیتے یا منی آرڈر کے ذریعہ سے روپیہ باسانی آ سکتا تھا ـ بہر حال دوسرے دن اس شخص کو از راہ ہمدردی ایک کو تاہ نظر نے اصلاح الرسوم اپنی طرف سے خرید کر دے دی ـ اس کو تھوڑی دیر دیکھ کر بلا اطلاع وہ شخص چلا گیا ـ حضرت نے شام کو اس کوتاہ نظر کو محض بغرض اصلاح تیز لہجہ میں تنبیہ فرمائی کہ جس شخص سے حق تعالی کوئی کام لتیے ہیں اس شخص کو اس کام کی سمجھ دے دیتے ہیں ـ ہر شخص کی حقیقت حال اس پر منکشف فرما دیتے ہیں ـ گو اجمالا ہی سہی اور جو شخص جس برتاؤ کے قابل ہوتا ہے ویسا ہی برتاؤ اس کے ساتھ کیا جاتا ہے ـ گو مجھے غیب کی خبر نہیں ہوتی لیکن قلب میں ایک کشدگی اور انقباض پیدا ہو جاتا ـ گویا کسی نے کہہ دیا ہو ـ قلب کے قبول نہ کرنے کی مثال ایسی ہے جیسے اگر کوئی اندھا مکھی کھا جاوے تو معدہ قبول نہیں کرتا ـ گو اس کو پہچان