ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
|
علاوہ ایصال ثواب کے خود پڑھنے والے کو یہ فائدہ ہوتا ہے کہ وہاں استحضار موت کا زیادہ ہوتا ہے ، گھر بیٹھے اتنا نہیں ہو سکتا ـ دوسرے باطنی مصلحت یہ ہے کہ مردہ کو ذکر سے انس ہوتا ہے خواہ آہستہ آہستہ پڑھا جاوے یا زور سے ، حق تعالی مردہ تک آواز پہنچا دیتے ہیں ـ یہ بات اولیاء کے ساتھ خاص نہیں بلکہ عام مسلمین بھی سنتے ہیں ـ کیونکہ مرنے کے بعد روح میں بہ نسبت حیات کے کسی قدر ایک اطلاق کی شان پیدا ہو جاتی ہے اور اس کا ادراک بڑھ جاتا ہے مگر نہ اتنا کہ کوئی ان کو حاضر حاضر سمجھنے لگے ـ دوسرے یہ بھی ہے کہ ذکر کے انوار جو پھیلتے ہیں اس سے بھی راحت پہنچتی ہے ـ یہ بھی فرمایا کہ عبادت مالیہ کا ثواب بہ نسبت عبادت بدنیہ کے مردہ کے حق میں زیادہ افضل ہے ، کیونکہ یہ مسئلہ خود اہل سنت والجماعت میں مختلف فیہ ہے کہ عبادت بدنیہ کا ثواب بھی مردہ کو پہنچتا ہے یا نہیں ـ امام شافعیؒ کے نزدیک صرف عادت مالیہ کا ثواب پہنچتا ہے ، عبادت بدنیہ کا نہیں پہنچتا ـ اور اماموں کے نزدیک بھی یہ بات ہے ، البتہ ہمارے امام ابوحنیفہ ؒ کے نزدیک دونوں قسم کی عبادتوں کا ثواب پہنچتا ہے ـ بہر حال عبادت مالیہ کے ثواب کی افضلیت مردہ کے حق میں اس وجہ سے ثابت ہے ـ استفسار پر فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب کے وجدان میں مردوں کو برابر ثواب پہنچتا ہے ، تقسیم ہو کر نہیں پہنچتا ـ لیکن حضرت مولانا گنگوہیؒ کا گمان غالب اس کے خلاف تھا ـ عرض کیا گیا کہ حضور کا گمان غالب کیا ہے ؟ فرمایا کہ میرا گمان یہی ہے کہ کسی گمان کی ضرورت ہی نہیں ـ استفسار پر فرمایا کہ ادب یہ ہے کہ کچھ پڑھ کر علیحدہ بھی صرف حضورؐ کی روح مبارک کو ثواب بخش دیا کرے خواہ زیادہ کی ہمت نہ ہو ، مثلا قل ھو اللہ (تین بار مکمل سورۃ ) پڑھنے سے ایک کلام مجید کا ثواب پہنچ جائے گا ـ استفسار پر اپنا معمول بیان فرمایا کہ میں جو کچھ روز مرہ پڑھتا ہوں اس کا ثواب حضور اکرمؐ کو اور تمام انبیاء و صلحاء و عام مسلمین و مسلمات کو جو مر چکے ہیں یا موجود ہیں یا آئندہ سب کو بخش دیتا ہوں اور کسی خاص موقع پر کسی خاص مردے کے لئے بھی کچھ پڑھ کر علیحدہ بخش دیتا ہوں ـ استفسار پر فرمایا کہ زندوں کو بھی عبادات کا ثواب پہنچا ہے ؟ دعاء نبویؐ میں مسکین سے کیا مراد ہے ؟ ملفوظ (64)