ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
|
اگر معانی یا الفاظ کی طرف وہ توجہ کرے تو اس کو تو مصیبت ہو جاوے ـ احقر نے عرض کیا کہ معانی تو مقصود و معلوم ہوتے ہیں ـ فرمایا کہ اصل مقصود ذات حق ہے ـ الفاظ اور ارکان جو نماز میں ہوتے ہیں وہ ایسے ہیں جیسے کہ دربار شاہی میں حاضری کے وقت کے لئے خاص آداب والقاب و الفاظ مصطلحا مقرر ہیں ، لیکن جس وقت بادشاہ کے سامنے وہ الفاظ دہرائے جاتے ہیں ، ظاہر ہے کہ اس وقت نہ الفاظ کی طرف التفات ہوتا ہے نہ معانی کی طرف ، بلکہ ہمہ تن توجہ بادشاہ کی طرف ہوتی ہے ـ مکرر استفسار پر فرمایا کہ یہ ذوقی امر ہے ، کہنے سے سمجھ میں نہیں آ سکتا ـ جب حق تعالی نصیب فرما دیتے ہیں تب ہی سمجھ میں آتا ہے ـ خطاب و القاب کے اعتبار کا معیار ملفوظ (52) دوران وعظ میں فرمایا کہ آج کل لوگ شمس العلماء وغیرہ کو سمجھتے ہیں کہ وہ سچ مچ شمس العلماء ہیں ـ حالانکہ یہ محض حکام کی قدر دانی ہے ، باقی اس خطاب سے کیا کوئی لیاقت ثابت ہو گئی ـ ہم لوگوں کو تو اتنی بھی سمجھ نہیں جتنی کہ ایک نائن کو تھی ـ اس کو کسی نے خوشخبری سنائی کہ مبارک ہو تمہارے شوہر کو بادشاہ نے استاد کا خطاب عطا فرمایا ہے ـ اس کے شوہر نے بادشاہ کا خط سونے کی حالت میں اس طرح بنا دیا تھا کہ اس کو خبر بھی نہ ہوئی ـ جب اٹھ کر آئینہ دیکھا تو خط بنا ہوا دیکھ کر حیرت ہوئی ـ دریافت سے معلوم ہوا کہ فلاں نائی نے یہ خط سوتے میں بنایا ہے ـ بادشاہ بہت خوش ہوا اور اس کو استاد کا خطاب دے دیا ـ اس کی بیوی کو جب لوگوں نے یہ خوشخبری سنائی تو اس نے کہا کہ بادشاہ کیا جانے خط بنانا ـ ہاں خوشی کی تو بات جب ہوتی جب کہ چار نائی مل کر یہ کہہ دیتے کہ یہ استاد ہے ـ اسی طرح اگر چار طالب علم کسی کو شمس العلماء کیا نجم العلماء بھی کہہ دیں تو وہ واقعی قابل اعتبار ہے ـ شناخت مجذوب ملفوظ ـ (53) فرمایا کہ مجذوبوں کا پہچاننا ہر شخص کا کام نہیں ـ حضرت جنیدؒ کی خدمت میں ایک بار حضرت شبلیؒ تشریف لائے اور بے پوچھے زمانہ مکان کے اندر گھس گئے ـ بیوی پردہ میں دوڑنے