ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
|
سیدنا محمدا صلی اللہ علیہ وسلم ۔ واعوذ بک من شرما استعاد منہ نبیک سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم ، چنانچہ احقر نے ایک بار کسی خاص دعا کی استدعا کی تو فرمایا کہ بس یہ دعا سب دعاؤں سے بڑھ کر ہے کہ یااللہ ! جو اچھی چیزیں تیرے پیغمبر نے تجھ سے مانگی ہوں وہی میں بھی مانگتا ہوں اور جن برائیوں سے حضورؐ نے پناہ مانگی ہو ان سے میں بھی پناہ مانگتا ہوں ـ اس دعا میں سب کچھ آ گیا ـ ایک بار فرمایا کہ سب مسلمانوں کے لئے میں یوں دعا مانگا کرتا ہوں : اللھم کل خیر لکل مسلم ومسلمۃ ، ملفوظ (2) اللہ تعالی کے خطاب کے لئے القاب و آداب نہ ہونے کی حکمت دوران وعظ فرمایا کہ اللہ تعالی کی اس قدر بڑی شان ہے کہ اگر شاہان دنیا کی طرح س کے خطاب کے لئے مناسب شان القاب و آداب کی قید ہوتی تو عمریں تمام ہو جاتیں اور ایک بار بھی اس کے نام لینے کی نوبت نہ آتی ـ القاب و آداب ہی کبھی ختم نہ ہوتے لوگ نام لینے کے لئے ترس جاتے ، لیکن اللہ اکبر ! کیا رحمت ہے کہ اپنے نام لینے کے لئے کسی قسم کی قید نہیں لگائی ـ جس وقت اور جس حالت میں جی چاہے س کا نام لے کر خطاب کر سکتے ہیں ، بجز چند خاص موقعوں اور چند خاص حالات کے کہ اس وقت زبان کرنا خلاف ادب ہے ـ غریب سے لے کر امیر تک اور عابد و زاہد سے لے کر فاسق و فاجر تک ہر شخص کو بے تکلف خطاب کرنے کی اجازت ہے ـ ورنہ اس کی عظمت و جلال کا متقضاء تو یہ تھا کہ ہماری زبان اگر سات سمندر کے پانی سے بھی دھوئی جاتی تب بھی اس کے نام لینے کے قابل نہ ہوتی ـ کسی نے کیا خوب کہا ہے ہزار بار بشویم دہن ز مشک و گلاب ہنوز نام تو گفتن کمال بے ادبی ست مگر قربان جائیے اس کی رحمت کے کہ اپنا نام لینا بندوں پر کس قدر آسان فرما دیا ـ ملفوظ ظ (3) ہماری عبادت کی حالت فرمایا کہ ہماری عبادت میں ہر گز اس کی اہلیت نہیں کہ وہ قبول بارگاہ خدا وندی ہو سکے ، محض فضل سے نجات ہو گی ـ ورنہ ہماری عبادت کی تو وہ حالت ہے کہ اگر عتاب ہی نہ ہو تو غایت