ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
|
میاں ! پھر میں نے پوچھا کہ بھلا مرا ہوا بھی کوئی کام کر سکتا ہے ـ کہا کوئی نہیں ـ میں نے کہا کہ بس اگر اللہ میاں زندہ نہ ہوتے تو کھانے کو کہاں سے دے سکتے تھے اولاد کیسے دیتے ـ پانی کس طرح برساتے ـ یہ سن کر اس کی سمجھ میں آ گیا بولی ہاجی ہاں زندہ ہیں ـ فرمایا کہ ایسوں کو مؤاخذہ نہیں ـ کیونکہ ان کی سمجھ ہی اتنی ہوتی ہے ـ جیسے کہ دیہاتی لوگ بڑے بڑے افسروں سے سخت سخت باتیں کہہ دیتے ہیں ـ لیکن نا سمجھی کی وجہ سے اس سے کچھ باز پرس نہیں کی جاتی ـ اگر کوئی شہری کہہ دے تو فورا توہین عدالت میں ماخوذ ہو جاوے ـ سالکین کو پیش آ نے والے ملفوظ (137) اکثر کچھ اعلان چھپا کرتے ہیں ـ عبداللہ کے نام سے جو روضہ نبوی کا خادم بتلای جاتا ہے کہا کہ اس کو حضور کا یہ ارشاد ہوا ہے کہ اس سال اتنے مسلمان مرے ہیں ان میں صرف اتنے با ایمان مرے اور باقی بے ایمان ہو کر مرے ہیں اور کچھ وعیدیں درج ہوتی ہیں اور خیر خیرات صدقت وغیرہ کرنے کی ہدایت ہوتی ہے اسی قسم کا ایک اعلان جو ریلوے ملازمین کی طرف سے شائع ہوا تھا کسی نے حضرت کی خدمت میں بھیج دیا فرمایا کہ یہ سب واہیات ہے ـ ہر سال یہی قصہ ہوتا ہے ـ میں نے تو اس کے متعلق ایک مضمون تردیدی کانپور میں شائع کرا دیا تھا اسی اعلان میں یہ قسم تھی کہ اگر میں جھوٹا ہوں تو مجھ کو ایمان نصیب نہ ہو ـ فرمایا کہ ایسی قسم خود حرام ہے پھر فرمایا کہ ایک بڑی پہچان سچے اور جھوٹے ہونے کی یہ ہے کہ دیندار متقی صلحاء جس طرف مائل ہوں وہ حق ہے اور جس طرف عوام الناس جہلاء مائل ہوں وہ جھوٹ ـ اگر اس خبر میں شائبہ بھی سچا ہوتا تو اچھے لوگ کیوں نہ مائل ہوتے یہ کیا بات ہے ریلوے ملازم اور ایسے ہی عوام جہلاء ایسے اعلانوں کو ثواب سمجھ کو کر شائع کرتے ہیں کیونکہ اسی عبداللہ کی طرف سے یہ بھی ہوتا ہے کہ جو کوئی اس خبر کو شائع کرے اس کو ایسے ایسے لمبے چوڑۓ ثواب ملیں ـ بعض واقعات قوت خیالیہ کے تصرف سے ہوتے ہیں ملفوظ (128) ملفوظ نمبر 135ـ کے سلسلہ میں استفسار پر فرمایا کہ سالکین کو جو واقعات پیش آتے ہیں ان میں بھی بعض امور قوت خیالیہ کے تصرف سے ہوتے ہیں مثلا سلب مرض ، کشف قبور وغیرہ یا