ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
دی ہے ـ اعتدافی الدعاء ہے ـ بس یہ دعا مانگنی چاہئے کہ الہی اس بلا نجات عطا فرما ـ طریقے تجویذ کرنا تو اللہ میاں کو رائے دینا ہے ـ یہ تو ایسا ہوا کہ کوئی لڑکا کہے کہ اماں مجھے چوتھی روٹی جو پکے وہ دیجیو ـ بھلا اس سے اس کو کیا غرض ـ چاہے جونسی روٹی ہو اسے روٹی سے مطلب ـ ہماری ایک بووا تھی ، اللہ اکبر ! بڑی سیدھی تھی ـ جب وہ کھا چکتی تو کہتی کہ اللہ میاں جو میں نے میتھی کا ساگ کھایا ہے اس کا ثواب تو مسیتا کو دیجیو ! اور جو فلاں چیز کھانی ہے اس کا ثواب فلاں کو ـ غرض کھاتی تو سب کچھ خود اور ثواب بخش دیتی مردوں کو ـ اس تفصیل کے ساتھ اسی طرح اکثر فاتحہ کرانے والے بھی خود ہی کھا جاتے ہیں ـ ان کا عقیدہ یہ ہے کہ خود فاتحہ ہی سے ثواب پہنچ جاتا ہے ـ اس چیز کے خیرات کرنے کی ضرورت نہیں ـ گویا الفاظ فاتحہ ہی کے ساتھ لپٹ کر وہ کھانا بھی چلا جاتا ہے ـ بدعات دین کے خلاف تو ہیں ہی عقل کے بھی تو خلاف ہیں ـ ایک بی بی کو ہمارے یہاں سے ایک میت کے کپڑے بھیجے گئے تو اس نے برا مان کر واپس کر دیئے کہ میں کیوں لینے لگی ـ اور روپیہ اسی مد میں سے بھیجا تو وہ لے لیا ـ میں تو کہا کرتا ہوں کہ لوگ مردے کے کپڑوں کو تو منحوس سمجھتے ہیں ـ ہم تو جب جانیں جب اس کی جائیداد کو اور جو ہزار پانچ سو روپیہ اس نے بینک میں چھوڑے ہیں ان کو بھی چھوڑ دیں ـ بس ساری نحوست اس کے پہنے ہوئے کپڑوں ہی میں سمجھی جاتی ہے ، یا جو کپڑے اس نے پہننے کے ارادہ سے بنائے ہوں ـ روپیہ کو تو یہ سمجھتے ہیں کہ یہ تو چلتی ہوئی چیز ہے ـ کانپور میں موت کے وقت عجیب رسم ہے کہ گھر کے گھڑوں کا پانی بھی گرا دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس پانی سے حضرت عزرائیل علیہ السلام نے چھری دھوئی ہے ـ سینہ میں سوزش ، بیماری یا ذکر کا اثر ملفوظ (96) ایک شخص کا خط دیکھ کر فرمایا کہ انہوں نے مجھے لکھا تھا کہ میرے سینہ میں سوزش معلوم ہوتی ہے ـ وہ ذکر کا اثر سمجھے ـ میں نے لکھا کہ کسی طبیب کو دکھلا کر علاج کراؤ ، کیونکہ یہ سوزش معدہ کی خرابی کی وجہ سے ہے ، آثار ذکر سے نہیں ـ اب انہوں نے لکھا ہے کہ واقعی حکیم صاحب نے بھی یہی تجویذ کیا ـ اور علاج سے سوزش جاتی رہی ـ پھر فرمایا کہ مجھے جلدی سے یقین