ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
علاوہ بریں جس کو ایسے امور سے کچھ بھی تعلق نہ ہو اور ظاہر ہے کہ اس حالت میں تجربہ بھی نہ ہوگا ـ وہ مشورہ یا رائے ہی کیا دے سکتا ہے ـ اگر کوئی کاشتکار مجھ سے آ کر یہ دریافت کرے کہ میں اس موسم میں اپنے کھیت میں کیا بوؤں تو میں تو اس سے یہی کہدوں کہ اپنا سر بودے ، مجھے ایسے فضول قصوں سے سخت الجھن ہوتی ہے ـ جس کام کا میں ہوں اس کام کی باتیں مجھ سے پوچھی جائیں ، کیونکہ اس سے مجھے دلچسپی ہے ـ دنیاوی امور میں بحمداللہ مجھے دلچسپی بھی تو نہیں ـ اور جس کام میں کسی کو دلچسپی نہ ہو وہ اس سے ہو بھی تو نہیں سکتا ـ ما قصہ سکندر و دارانہ خواندہ ایم از ما بجز حکایت مہرو وفا مپرس بانی تفریق اہل ابدعت ہیں ملفوظ (58) فرمایا کہ ایک بار میرا اتفاق کانپور جانے کا ربیع الثانی میں ہوا ـ میں نے وعظ میں گیارہویں کا بدعت ہونا بیان کیا ـ بعد وعظ ایک سب انسپکٹر صاحب نے مجھ سے کہا کہ ایسے مسائل وعظ میں نہیں بیان کرنے چاہئیں ـ اس اسے مسلمانوں میں تفریق ہوتی ہے ـ میں نے کہا بانی تفریق تو وہ لوگ ہیں جنہوں نے یہ بدعت ایجاد کی ـ کیونکہ یہ تو ظاہر ہے کہ اس کی اصل کتاب و سنت سے ثابت نہیں ـ یہ فعل بعد ہی کو ایجاد ہوا ہے ـ تو جنہوں نے اس کو شروع کیا انہوں نے در اصل تفریق ڈالی ـ وہی لوگ ذمہ دار اس تفریق کے ہیں نہ کہ منع کرنے والے نہ آپ اس رسم کو نکالتے نہ ہم منع کرتے ـ اب آپ لوگ اس کو کرنا چھوڑ دیجئے ہم لوگ منع کرنا چھوڑ دیں گے ـ یہ سن کر وہ چپ رہ گئے ، کچھ جواب نہ بن پڑا ـ بہت سوچنے کے بعد انہوں نے یہ کہا کہ آپ ہی جیسے مولوی یہ بھی کہتے ہیں کہ گیارہویں سے یوں برکت ہوتی ہے ، یوں ثواب ہوتا ہے ـ اس کا اللہ تعالی نے میرے دل میں ایک نہایت لطیف جواب ڈالا ـ میں نے کہا کہ قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کبھی یہ سوال آپ نے ان مولویوں سے بھی کیا کہ آپ ہی جیسے مولوی وہ لوگ بھی تو ہیں جو اس فعل سے منع کرتے ہیں ـ پھر تم جائز کہتے ہو ـ کیا سارے جواب ہمارے ہی ذمہ ہیں ـ ان کے ذمہ کوئی بھی جواب نہیں ـ پس اس سے ثابت ہو گیا کہ آپ نے خود ہی پیشتر سے اس کا کرنا تجویذ کر لیا ہے ، وگرنہ