ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
|
میں نے صرف قرآن شریف کی تلاوت بتلائی ـ نہایت شگفتہ ہوئے اور کہا کہ یہ تو آپ نے بالکل میرے مذاق کی چیز بتلائی ، مجھے تلاوت سے بے حد دلچسپی ہے ـ حق تعالی نے میرے قلب میں ڈال دیا کہ ان کو تلاوت سے نفع ہوگا ـ ایک صاحب کو میں نے صرف نوافل کی کثرت بتلائی اور کوئی ذکر شغل نہیں بتلایا ـ ان کو اسی سے بہت نفع ہوا ـ تو ہمارے یہاں مناسبت دیکھ کر تعلیم کرتے ہیں ـ جس ذکر سے مناسبت طبعی ہوتی ہے اس سے بے حد نفع ہوتا ہے ـ مختلف اذکار سے نفع کم ہوتا ہے ملفوظ (48) فرمایا کہ مختلف اذکار سے اس قدر نفع نہیں ہوتا جس قدر کہ ایک یا دو قسم کے ذکر سے ہوتا ہے ـ کیونکہ مختلف اذکار میں طبیعت منتشر رہتی ہے ، کوئی ذکر بھی راسخ نہیں ہوتا ـ ایک دو اذکار پر مداومت کی جاوے تو وہ بہت جلد راسخ ہو جا تے ہیں ـ صرف تصوف ایک ایسا فن ہے جس میں عمل پہلے ہوتا ہے اور علم بعد میں ملفوظ (49) فرمایا کہ اور فنون میں تو علم پہلے ہوتا ہے عمل بعد کو ،اور صرف تصوف ایک ایسا فن ہے جس میں عمل پہلے ہوتا ہے اور علم بعد کو اور یہ علم شریعت کا نہیں ـ وہ تو پہلے ہی ہونا چاہئے ـ حضرت حاجی صاح سے جب کوئی مسئلہ تصوف میں الجھتا تو فرما دیتے کہ میاں یہ کرنے کی چیز ہے ، قال و قیل سے سمجھ میں نہیں آ سکتا حق تعالی سے امید طبعی اور خوف عقلی ہونا چاہئے ملفوظ (50) فرمایا کہ امید حق تعالی سے طبعی ہونی چاہئے اور خوف علی ، اس سے عمل میں بہت قوت رہتی ہے ـ مبتدی ، متوسط اور منتہی کی نماز کی حالت ملفوظ (51) فرمایا کہ مبتدی کو نماز میں صرف الفاظ کی طرف توجہ ہوتی ہے اور متوسط کو معافی کی طرف اور منتہی کو محض ذات حق کی طرف توجہ ہوتی ہے ، نہ الفاظ کی طرف نہ معانی کی طرف ـ