ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
|
خدمت کرتا رہوں گا ـ ایسی حالت میں انشاءاللہ تعالی نفع کی بھی بہت امید ہے ـ اس تقریر پر ان صاحبان نے عرض کیا کہ حضور کے ارشاد پر عمل کرنا ہم کو منظور ہے ـ ہمیں تو حضرت ہی سے عقیدت ہے ـ اس پر فرمایا کہ اس کے جواب کی حاجت نہیں ـ یہ تو میں نے محض خیر خواہانہ طور پر آپ کو مشورہ دیا ہے ـ آئندہ آپ کو اختیار ہے ـ باقی اکثر حالتوں میں میرے اس مشورہ کی قدر بعد میرے برتاؤ کے ہوتی ہے ـ اس وقت معلوم ہوتا ہے کہ ہاں بھائی وہی رائے ٹھیک تھی ـ ایک بار فرمایا کہ بیعت میں جانبیں کو چاہئے کہ جلدی ہرگز نہ کریں ـ میں تو کہہ دیا کرتا ہوں کہ معاملہ کی بات ہے ـ آپ میرا اطمینان کر لیں ، میں آپ کا اطمینان کر لوں ، میں کچھ پڑھنے کے لئے آپ کو بتلا دوں ، آپ اس کو کرتے رہیں اور برابر حالات سے اطلاع دیتے رہیں ـ اگر آپ کو کچھ نفع ہونے لگے تو مجھ سے رجوع کریں ورنہ مجھے چھوڑ دیں ـ اسی طرح خط و کتابت سے اگر مجھے اطمینان ہو جاوے کہ آپ کام میں لگ گئے ہیں تو میں آپ کو قبول کروں ، ورنہ جواب دے دوں ـ معاملہ کی بات تو یہی ہے ـ پھر فرمایا : کہ لوگ اصل چیز بیعت کو سمجھتے ہیں ـ حالانکہ اصل چیز تعلیم ہے ـ گو میں بیعت کے برکات کا منکر نہیں لیکن محض بیعت بلا تعلیم کے بالکل کافی نہیں ـ اور تعلیم بلا بیعت کے بالکل کافی ہے ـ اگر میں یہ کہوں کہ بیعت تو کروں گا لیکن تعلیم کچھ نہ دوں گا تو ہزاروں لوگ مرید ہونے کے لئے تیار ہیں ـ اور اگر میں یہ کہتا ہوں کہ بھائی بیعت تو ابھی نہیں کرتا ہوں لیکن تعلیم دینے کے لئے تیار ہوں اور نفع میں ذرہ برابر بھی کمی نہ ہونے کا یقین دلاتا ہوں ، لیکن اس کو کوئی قبول نہیں کرتا ـ دیکھئے جو چیز در اصل ضروری ہے یعنی تعلیم اس کو تو ضروری نہیں سمجھا جاتا اور جو چیز کچھ بھی ضروری نہیں ، یعنی بیعت ، اس کو اتنا ضروری سمجھتے ہیں ـ پھر بدعت کس کو کہتے ہیں ـ اہل حق اور بدعات کو تو منع کرتے ہیں لیکن اس طرف ان کا بھی خیال نہیں گیا ـ جامع عرض کرتا ہے کہ اس کے متعلق نہایت مفصل تحقیق ماہ رمضان المبارک 1334ھ کے ایک طول ملفوظ میں آ ئے گی ، جس کے مخاطب ایک پیر زداہ صاحب ہیں ، ناظرین منتظر رہیں ـ ترک دعاء سے دعاء ہی افضل ہے ملفوظ (102) جناب مولانا عاشق الہی صاحب نے استفسار کیا کہ حضرت غوث پاک نے تحریر فرمایا