ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
علاقہ ـ اسی طرح طبائع مختلف ہوتے ہیں ـ بعضوں کو کشف سے فطرتا مناسبت ہی نہیں ـ اصل چیز تو عبدیت ہے ـ واللہ اگر کسی کو لاکھ کشف ہوں لیکن وہ وجدلنا محسوس کرے گا کہ میرے قرب میں ذرہ برابر قرقی نہیں ہوئی ـ اور اگر دو چار مرتبہ سبحان اللہ سبحان اللہ پڑھ کر اپنے وجدان کی طرف رجوع کرے تو صاف محسوس ہو گا کہ کچھ نہ کچھ اللہ تعالی کے ساتھ قرب بڑھ گیا ـ اہل ذوق سلیم جب چاہے اس کا تجربہ کر لے ـ حضرت نے بالآخر ان صاحب کو خانقاہ سے باہر کر دیا ـ تین چار دن کے بعد سخت پریشانی اور توبہ و استغفار کے بعد معافی کا پرچہ ان صاحب نے بھیجا جس پر حضرت نے تحریر فرمایا کہ اب میرے قلب میں مطلق کدورت آپ کی طرف سے نہیں رہی ـ جو علامت ہے آپ کی توبہ مقبول ہو جانے کی ـ پھر حضرت نے انہیں خانقاہ میں واپس آ جانے کی اجازت دے دی ـ وہ صاحب خود احقر سے فرماتے تھے کہ مجھ کو ان تین چار دنوں میں بے انتہا منافع حاصل ہوئے ، پھر تو بفضلہ وہ صاحب اجازت ہو کر یہاں سے تشریف لے گئے اور اب بحمداللہ ان کی ذات سے مخلوق کو خاص طور سے فیض حاصل ہو رہا ہے ـ بارہا تجربہ ہو چکا ہے کہ حضرت کی سختی بس مسہل کا خاصہ رکھتی ہے جس سے آنا فانا کامل تنقیہ حاصل ہو جاتا ہے عسی ان تکرھوا شیئا وھو خیرلکم ـ ایک اور صاحب سے بعد نماز ظہر فرمایا کہ آپ کی نماز کی ہیئت سے ذرا خشوع وخضوع نہیں معلوم ہوتا ـ نہایت بے دلی کے ساتھ آپ نماز ادا کرتے ہیں ـ یہ صاحب بڑے صاحب احوال اور بڑے ذاکر و شاغل تھے ـ فرمایا یاد رکھو سب سے اول نماز پیش ہو گی ـ اس وقت تمہاری الااللہ الا اللہ کی ضربیں کچھ کام نہ آئیں گی ـ اصل چیز نماز ہے ، اسی کو اگر اچھی طرح ادا نہ کیا تو محض تسبیحیں کس کام کی ـ یہ صاحب بھی بعد کو صاحب اجازت ہو گئے ـ ان صاحب پر اور بھی کئی موقعوں پر ڈانٹ پڑ چکی ہے ؎ سر دوستاں سلامت کہ تو خنجر آزمائی ـ قبر پر جا کر فاتحہ پڑھنے میں مصلحت ملفوظ (63) ایک صاحب نے عرض کیا کہ قبر پر جا کر فاتحہ پڑھنے میں کیا مصلحت ہے ؟ جہاں سے چاہے ثواب پہنچ سکتا ہے ـ فرمایا اس میں دو مصلحتیں ہیں ـ ایک تو یہ کہ قبر پر جا کر فاتحہ پڑھنے سے