ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
محسوسات کا ادراک بھی تو خدا تعالی ہی کے قبضہ قدرت میں ہے ـ ایک رات کو سفر میں تھا ـ میں گھر کا راستہ بھول گیا ـ سد بارہ منٹ حیران رہا ـ کبھی کہیں چلا جاؤں کبھی کہیں چلا جاؤں ـ حالانکہ گھر اتنا قریب ہے کہ آدمی آنکھیں بند کر کے بھی جا سکتا ہے ـ رسوم ، قلوب پر کچھ ایسی غالب ہو گئی ہیں کہ حقائق اعمال پر لوگوں کی نظر ہی نہیں جاتی ملفوظ (121) ایک شخص ایک تحریری استفتاء لایا ـ حضرت نے فرمایا کہ اس میں یہ بات درج نہیں ہے کہ جو شخص طلاق دینا چاہتا ہے اس نے بعد نکاح صحبت کی یا نہیں ؟ کیونکہ اس سے حکم بدل جائے گا ـ اس نے کہا کہ کئی سال نکاح کو ہو گئے ، صحبت ضرور کی ہے ـ حضرت نے فرمایا کہ اس میں تو یہ نہیں لکھا ـ اگر تم یہ بات صرف زبانی کہتے ہو تو زبانی ہی مسئلہ کا جواب بھی سن لو یا اس میں لکھانا چاہتے ہو ؟ اس نے کہا کہ میں اس میں لکھانا چاہتا ہوں ـ حضرت نے فرمایا کہ پھر جب اس میں لکھا لاؤ گے تب اس میں جواب لکھا جائے گا ـ پھر فرمایا کہ دیکھئے کبھی حاکم کے سامنے درخواست پیش کر کے یہ نہ کہا کہ گو اس میں یہ مضمون نہیں لکھا لیکن زبانی ہی سن لو اور حکم لکھ دو ـ اگر ایسا کیا ہو گا تو یہ حکم ملا ہو گا کہ درخواست خارج ، کیونکہ ضابطہ کے خلاف ہے اور علماء بے چارے ایسے ہو گئے کہ ان کے لئے کسی ضابطہ ہی کی ضرورت نہیں ـ احقر نے عرض کیا کہ اب کی مرتبہ جا کر حضور کے قاعدوں پر عمل کرنے کو جی چاہتا ہے ـ فرمایا کہ جی میرے قاعدے تو ایسے ہی ہیں کہ ان کی وجہ سے اوروں کو مجھ سے تکلیف پہنچتی ہے ـ میرے قاعدے تو موذی بھی ہیں اور متاذی بھی ہیں ـ ان کو برت کر اور کیا فائدہ نکلے گا ـ پھر فرمایا کہ رسوم قلوب پر کچھ ایسی غالب ہو گئی ہیں کہ حقائق اعمال پر لوگوں کی نظر ہی نہیں جاتی ـ بس یہ سمجھتے ہیں کہ اور لوگ بھی ایسا کرتے ہیں ـ لاؤ ہم بھی ایسا ہی کریں ـ حق تعالی نے عقل اور دین اسی واسطے دیا ہے کہ ہر عمل کی حقیقت کو سوچیں اور سمجھیں ـ مگر مشکل یہ ہے کہ لوگوں نے سوچنا چھوڑ دیا - ساری خرابی اسی کی ہے ـ کسی کام کے کرنے سے پہلے اگر اس کی حقیقت پر غور کر لیا کریں تو بہت سے مفاسد سے محفوظ رہیں ـ یہ تو میں نہیں کہتا کہ پھر کوئی غلطی ہو گی نہیں ـ لیکن یہ ضرور ہے کہ بہت کم غلطیاں ہوں ـ اکثر سے محفوظ ہی رہے گا ـ