ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
|
کوئی بے عنوانی نا سمجھی ہی سے کرے لیکن دوسرے کو تو اس سے پریشانی اور تکلیف ہوتی ہے ـ اگر کوئی شخص بلا قصد شکار کے کسی کو چھرہ مار دے تو وہ مجرم نہ سہی لیکن دوسرے کے تو چوٹ آخر لگے ہی گی ـ اگر سب لوگ جاہلوں کی جہالت پر تحمل ہی کر لیا کریں تو ان کی جہالت کی اصلاح ہو ہی نہیں سکتی کیونکہ اس طرح سے تو اس کو اپنی جہالت کا علم ہی نہ ہو گا اور ہمیشہ بے تہذیب اور بے سلیقہ ہی رہے گا ـ اب یہ شخص کبھی کسی کے ساتھ ایسی حرکت نہ کرے گا اور گو طالب علموں کے واسطے لے لینے میں بعض قواعد سے گنجائش تھی لیکن بمصلحت اصلاح نہ لینا ہی ضروری تھا کیونکہ پھر یہ شخص یہ سمجھتا کہ اجی ہم لے گئے تھے اور وہ لے ہی لیا گیا ـ کبھی اس کو جائز نا جائز کی فکر بھی نہ ہوتی ـ اب اس کو ہمیشہ کے لئے یہ بات معلوم ہو گئی کہ نا جائز چیز ایسی بری ہوتی ہے اور آئندہ اس کے متعلق احتیاط رکھنے کی فکر ہو گی ـ قطعی بے پروائی اس باب میں اس کو اب نہ رہے گی اور جب کبھی کوئی چیز لانے کا قصد ہو گا تو بہت احتیاط مد ںظر رکھ کر لائے گا گویا ہمیشہ کے لئے کافی سبق ہو گیا ورنہ اگر اس کی حرکتوں پر تحمل کر لیا جاتا تو اس کی کچھ بھی اصلاح نہ ہوتی ـ دفع وساوس کے سلسلہ میں حضرت حاجی صاحب کا عجیب و غریب علاج ملفوظ (79) فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب فرمایا کرتے تھے کہ اگر وساوس دفع نہ ہوں تو ان کو بھی مراۃ جمال خداوندی ہی بنالیوے اور سوچے کہ اللہ اکبر حق تعالی نے قلب کو بھی کیسا بنایا ہے کہ کتنا ہی روکا جائے مگر وساوس سے رکتا نہیں ـ کیا شان ہے ـ غرض ہر چیز کو مظہر ذات وصفات حق تعالی کا تصور کرے ؎ ہر کہ بینم در جہاں غیرے تو نیست : یا توئی یا خوئی تو یا بوئے تو ذکر کے وقت ثمرات کا مطتظر نہ رہے ملفوظ (80) فرمایا کہ ذکر کے وقت ثمرات کا منتظر نہ رہے ـ نہ کوئی کیفیت یا حالت اپنے لئے ذہن میں یا حق تعالی کے سامنے کرے ، اپنی تجویذ کو مطلق دخل نہ دے ـ سب احوال کو حق تعالی