ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
نقل کی گئی ہے اس سے معلوم ہو گی ـ حضرت کے طرز عمل میں اب اس قدر حیرت انگیز فوری تغیر عظیم واقع ہو گیا ہے کہ دیکھنے والے حیران ہیں ـ جن امور پر سخت سے سخت تنبیہ کی جاتی تھی اب ان پر نہایت سہولت کے ساتھ متنبہ فرما دیتے ہیں ـ یک بیک اس سہولت کے ساتھ سالہا سال کے طرز عمل کو بالکل بدل دینا واقعی کمال عظیم اور کرامت اصلی ہے ـ یہی معنی ہیں ابوالحال کے کہ جس حال کو چاہے اپنے اوپر طاری کر لے ـ ابوالحال خود حال پر غالب ہوتا ہے ـ جس حال کی جس وقت ضرورت ہوتی ہے اپنے اوپر وارد کر لیتا ہے بخلاف ابن الحال کے کہ وہ مغلوب ہوتا ہے اپنے حال سے ـ لڑکوں سے ملنے پر نا گواری ملفوظ (66) فرمایا کہ مجھے لڑکوں کا ادھر ادھر کے لوگوں سے ملنا نہایت نا گوار ہوتا ہے ـ مجھے ایسی ہی حیا آتی ہے جیسے لڑکیاں غیر لوگوں سے ملتی پھریں ـ آداب تکلم ملفوط (67) احقر سے فرمایا کہ مجھ سے جو کچھ پوچھنا ہو یا کوئی پرچہ وغیرہ دینا ہو تو ظہر کے بعد سے عصر تک چاہئے اور اوقات میں قلب بوجہ کثرت مشاغل فارغ نہیں رہتا ـ سخت تکلیف ہوتی ہے ـ احقر کو بارہا تجربہ ہوا کہ دیگر اوقات میں معمولی سے معمولی بات بھی عرض کی گئی تو سمجھ میں نہیں آئی ـ فرمایا کہ دماغ حاضر نہیں ، اس لئے کچھ سمجھ میں نہیں آتا ، بعد ظہر کے کہئے گا ـ یہ بھی فرمایا کہ ایک اس بات کا خیال رکھئے کہ آپ کے سوال پر جو میں جواب دیتا ہوں تو بعد جواب کے آپ چپ بیٹھے رہتے ہیں ، اس سے مجھے سخت تلکیف ہوتی ہے ـ چاہتا یہ ہوں کہ اگر جواب سمجھ میں نہ آوے تو دوبارہ پوچھا جاوے اور اگر سمجھ میں آ گیا ہو تو کم از کم یہ ضرور کہہ دیا جاوے کہ ٹھیک ہے ـ خاموش بیٹھے رہنے سے سخت لکجھن اور تکلیف ہوتی ہے ـ یہ آداب تکلم کے خلاف ہے ـ دستر خوان پر دقیق دقیق باتیں نہیں کرنی چاہئیں ملفوظ (68) فرمایا کہ دستر خوان پر دقیق دقیق باتیں نہیں کرنی چاہئیں ـ بلکہ بہت معمولی معمولی باتیں ہونی چاہئیں ـ ورنہ کھانے کا کچھ لطف ہی نہیں آتا ـ کھانے کے وقت تو کھانے ہی کی طرف