ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
|
نہیں ہو جاتا کہ یہ بھی کوئی باطنی حالت ہے ـ عرض کیا گیا کہ حضور نے یہ تشخیص باوجود حکیم ظاہری نہ ہونے کے کیسے فرمالی ـ فرمایا کہ اجی گو میں حکیم نہیں ـ لیکن اتنی بات تو جانتا ہی ہوں کہ معدہ کی تبخیر سے یہ سوزش پیدا ہو جاتی ہے ـ سوزش کا آثار ذکر سے نہ ہونے کے متعلق اپنا واقعہ یاد آیا کہ ایک بار احقر نے قلب کی حرکت کا ذکر کیا تو فورا فرمایا کہ یہ ذکر نہیں اختلاج ہے ـ درود شریف پڑھئے ـ ظرافت اور کمال وقار ملفوظ (97) فرمایا کہ حضرت مولانا گنگوہیؒ بڑے ظریف تھے ـ ایسی بات چپکے سے فرما دیتے تھے کہ سننے والوں کے پیٹ میں ہنستے ہنستے بل پڑ جاتے تھے ـ لیکن خود بالکل نہیں ہنستے تھے اور لوگ تو ہنس رہے ہیں اور آپ تسبیح لئے اللہ اللہ کر رہے ہیں ـ اللہ اکبر بڑا وقار تھا ـ اور بہت کم گو تھے - گو عام طور سے جو لوگ کم گو ہوتے ہیں ان کا کلام بہت مختصر اور مبہم ہوتا ہے ـ لیکن مولانا باوجود اس قدر کم گو ہونے کے جس وقت گفتگو فرماتے تھے تو نہایت اور بلند آواز سے نہایت کافی شافی تقریر ہوتی تھی ـ حضرت مولانا کو حق تعالی نے ہر پہلو سے کامل پیدا فرمایا تھا ـ میں نے کوئی شخص ایسے عادات و صفات کا نہیں دیکھا ـ ہمارا ہر قول ، فعل ، حال ، سب ہی پراز خطر ہے ملفوظ (98) فرمایا کہ جب میں کسی کے ہدیہ کو رد کرا ہوں تو گو وجہ کے ساتھ ہو لیکن بہت ڈرتا ہوں ، کیونکہ غور کرنے سے کسی قدر شک کبر کا ہوتا ہے جس سے نہایت خوف ہوتا ہے ،اللہ تعالی معاف فرما دے ـ استغنا اور کبر میں فرق نہایت دشوار ہے ـ دونوں بہت متشابہ ہیں ، کبھی اس میں دھوکہ ہو جاتا ہے کہ جس کو ہم استغناء سمجھ رہے ہیں ، وہ دراصل ہوتا ہے کبر ـ خدا ہی محفوظ رکھے تو انسان محفوظ رہ سکتا ہے ورنہ ہمارا ہر قول ، فعل ، قال سب ہی پراز خطر ہے ـ کوئی حالت خطرہ سے خالی نہیں ـ مجھے تو اب وہ شعر اکثر یاد آیا کرتا ہے جو کبھی بچپن میں پڑھا تھا ؎ من نگویم کہ طاعتم بپذیر : قلم عفوبر گنا ہم کش بلکہ بر روئے حدیث توبر گناہم کیا حق تعالی ہماری طاعات کو معاف فرمائے ـ طاعات تو خیر کیا قابل معافی ہوتیں ـ ( حدیث میں ہے حضرت ابوموسی اشعریؒ نے یہ فرمایا کہ ہم کو اپنے