ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
|
کبھی ضرورت ہوتی ہے اور دوسرے کا نقصان نہیں ہوتا تو اپنے دفع ضرر کے لئے استعمال بھی کر لیتا ہوں جیسے اس وقت کیا ـ نام کا سجع ملفوظ (11) فرمایا کہ ایک صاحب نے میرے نام کا سجع کہا تھا " اولیاء اشرف علی ،، میں نے بھی سیکنڑوں سجعے لوگوں کی فرمائش سے کہے ہیں اور بہت عجیب عجیب لیکن محفوظ نہیں ہیں ـ ایک کسبی تھی جس کا نام تھا ـ اس نے بہت شاعروں سے اپنے نام کے سجع کی فرمائش کی ، لیکن چوچکہ بے ہودہ نام تھا سب نے ٹال دیا ـ ذوق سے فرمائش کی تو انہوں نے فی البدیہہ کہا کہ تیرا سجع تو شیخ سعدی پہلے ہی فرما چکے ہیں : نازت بکشم کہ ناز نینی واقعی کمال ہی کیا ـ کیسی سوجھی ہے ـ مقبولیت عنداللہ کے لئے شرافت کی ضرورت نہیں ملفوظ (12) فرمایا کہ میرے والد بہت خوش حال تھے ـ انہوں نے بڑے شوق کے ساتھ مجھے عربی پڑھائی اور نہایت فراخدلی سے میرے اوپر خرچ کیا ـ ہزاروں روپے میں نے اپنے ہاتھوں سے خرچ کر دیئے ـ اس کا تو یہ اثر ہوا کہ اب الحمدللہ دل میں کسی قسم کی تمنا نہیں رہی اور کسی رئیس یا نواب کا اثر محض اس کی وجاہت اور مال و دولت کی وجہ سے میرے قلب پر مطلق نہیں پڑتا ـ بلکہ یہ خیال ہوتا ہے کہ ہم بھی تو غریب نہیں ـ پھر فرمایا کہ مقبولیت عنداللہ کے لئے شرافت نسبی اور عالی خدانی کی مطلق ضرورت نہیں ، کیونکہ ان کرم مکم عنداللہ اتقکم لیکن جن سے حق تعالی عام خدمت دین لینا چاہتے ہیں ان کو عالی خاندان میں پیدا فرماتے ہیں ـ تاکہ ان کے اتباع میں امراء و شرفاء کو بھی کسی قسم کا عار نہ آوے ـ اسی مصلحت سے انبیاء علیہم السلام ہمیشہ عالی خاندان میں پیدا ہوئے ، کوئی نبی گھٹیا خاندان کا نہیں ہوا ـ ایسے لوگوں سے عام نفع بہت ہوتا ہے ـ احوال طریق کی مثال ملفوظ (13)