ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
بسم اللہ الرحمن الرحیم مژدہ اے دل مسیحا نفسے می آید کہ زا نفاس خوشش بوئے کسی می آٰید تمہید حسن العزیز قال اللہ تعالی ھو الذی بعث فی الامیین رسولا منھم یتلوا علیھم آیتہ ویزکیھم ویعلمھم الکتب والحکمۃ وقال تعالی ومن یؤت الحکمۃ فقد اوتی خیرا کثیرا ۔ حمد و صلوۃ کے بعد یہ ناکارہ خدام آستانہ اشرفی احقر الزمن عزیز الحسن عفی عنہ ڈپٹی کلکٹر رخصتی مدعد نگار ہے کہ بفضلہ تعالی وبعونہ احقر کو آستانہ اشرفی کی چند روزہ حاضری کا شرف تو اکثر ہوتا رہا ہے لیکن مساعدت بخت و موافقت وقت سے پار سال یعنی مارچ 1915ء میں ایک ماہ کے قیام کا اتفاق ہوا ـ اور امسال مارچ ہی کے مہینے سے بحمداللہ پھر قیام پذیر ہوں ـ اور انشاء اللہ ایک معتدبہ مدت تک حاضر رہنے کا قصد ہے ـ یہ امر اب بفضلہ تعالی محتاج دلیل نہیں رہا کہ حضرت قدس قطب العارفین مجدد الملۃ والدین حکیم الامت بالیقین شمس الہدی مولانا و مقتدانا مرشدی و مولائی وسیلہ یومی و غدی مولوی حاجی حافظ قاری شاہ محمد اشرف علی صاحب حنفی چشتی امدادی تھانوی لا زالت شموس فیوضہم ابزغتہ کو من جانب اللہ اس چودھویں صدی میں حضور سرور عالم بنی آدم علیہ السلام کے سچے وارث اور حجتہ اللہ فی الارض ہونے کی حیثیت سے خدمت تبلیغ دین و تزکیہ نفس و تعلیم حکمت کی خاص طور سے سپرد ہے ـ جس کا ذکر آیت اول مذکوہ خطبہ میں ہے ـ نیز حضرات اقدس کا وجود باوجود مرکز رشد و ہدایت و سر چشمہ علم و حکمت ہونے کے اعتبار سے مضمون آیت ثانیہ کا من و عن مصداق ہے ـ جیسا کہ حضرت ممدوح کی تصانیف نافعہ متکثرہ و مواعظ متعددہ موثرہ سے روز روشن کی طرح ظاہر و باہر ہے ؎