ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
|
کے سپرد کر دے ، جو بہتر ہو گا وہ خود عطا فرمائیں گے (ع) کہ خواجہ خود روش پروری داند ذکر کے وقت سر سری توجہ ذکر کی طرف یا اگر آسانی سے ہو سکے تو مذکور کی طرف کافی ہے ـ اس میں بھی زیادہ تعب اور تکلف کی حاجت نہیں ، کیونکہ زیادہ تکلف سے قلب و دماغ ماؤف ہو جاتے ہیں رفتہ رفتہ حسب استعداد خود ہی خیال رسوخ کے ساتھ جمنے لگے گا ـ نہ تبیعت میں تقاضا پیدا ہونے دے ـ اس سے بعض اوقات یاس کی نوبت پہنچ جاتی ہے ـ میری طبیعت میں تقاضا اور جلدی بہت تھی ـ اور اب بھی کسی قدر ہے ـ اس کی وجہ سے یہاں تک پریشانی کی نوبت پہنچی تھی کہ مجھ کو خود کشی کے وساوس آیا کرتے تھے - بس یہ حالت تھی کہ جو کچھ حاصل ہونا ہے جلد ھاصل ہو جاوےـ عاقل شخص کو کیفیات بہت کم ہوتی ہیں ملفوظ (81) فرمایا کہ اگر ثمرات کی بھی تمنا ہو تب بھی ثمرات پر نظر نہ کرنا چاہئے ـ کیونکہ ثمرات حاصل ہوتے ہیں یکسوئی سے ـ اور جب ثمرات کے ورود کی جانب متوجہ رہا تو یکسوئی کہاں رہی ـ پھر فرمایا کہ ذہین اور ذکی آدمی کو کیفیات وغیرہ نہیں ہوتیں ـ کیونکہ اس کا ذہن ہمیشہ چلتا رہتا ہے ـ اس کو یکسوئی ہوتی ہی نہیں ـ اور بلا یکسوئی کے کوئی کیفیت ہو نہیں سکتی ـ اسی وجہ سے عاقل شخص کو کیفیات بہت کم ہوتی ہیں ـ بر خلاف اس کے جن میں عقل کا مادہ کم ہوتا ہے ان کو کشف وغیرہ کیفیات بہت ہوتی ہیں ـ فلاں ملک والوں میں چونکہ ذکاوت کم ہوتی ہے اس لئے ان کو ایسے آثار سے بہت مناسبت ہوتی ہے ـ اسی لئے مولانا فرماتے ہیں کہ ؎ آز مودم عقیل دور اندیش را : بعد ازیں دیوانہ سازم خویش را لیکن ایسے شخوں سے دوسروں کو فائدہ کم ہوتا ہے ـ ایسا شخص اپنے کام کا خوب ہوتا ہے لیکن دوسرے کے کام کا نہیں ہوتا ـ تصور شیخ کے بارے میں حضرت حاجی صاحبؒ کا طریقہ ملفوظ (82) فرمایا کہ اگر بے اختیار شیخ کا تصور بندھے تو تصور رکھے ، کیونکہ مفید ہے ، ورنہ حق تعالی کا تصور رکھنا بہتر ہے ـ حضرت حاجی صاحب کا یہی طریقہ تھا ـ