ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
|
ایک صاحب نے خط میں دریافت کیا کہ میں ایک جوتا ہدیہ میں بھیجنے کی اجازت چاہتا ہوں ـ میں نے لکھ دیا کہ میرے پاس کئی جوڑے موجود ہیں ـ پھر انہوں نے لکھا کہ جو چیز پسند ہو وہ بھیج دوں ـ میں نے لکھ بھیجا کہ مجھے دماغ کا کام بہت کرنا پڑتا ہے مجھے بادام لے کر بھیج دو ـ چنانچہ انہوں نے بادام بھیج دئیے ـ میں نے کھا لئے ـ یہ بے تکلفی بہت اچھی بات ہے ـ لیکن ایسی بے تکلفی زیادہ ملنے جلنے سے یا زیادہ خط و کتابت سے پیدا ہوتی ہے ـ بلا اس کے طبیعت کھلتی نہیں ـ ان صاحب کا گڑ زیادہ مقدار میں تھا ـ فرمایا کہ میں اس معاملہ میں بہت بد گمان ہوں ، کیونکہ مجھے بہت تجربہ ہو چکا ہے ـ زیادہ مقدار میں دینے والے بس یہ سمجھتے ہیں کہ ہم نے حق ادا کر دیا ، عمل کو پھر ضروری نہیں سمجھتے ـ زیادہ مقدار میں اہتمام و تکلف بھی بہت کرنا پڑتا ہے ـ یہ کیا ضرور ہے کہ سارا گھر ہی خالی کر دے ـ ہنس کر فرمایا کہ تھوڑا تھوڑا دینے میں پیر کی دنیا کا بھی نفع ہے ، کیونکہ تھوڑا تھوڑا کر کے بہت جمع ہو جاتا ہے ؎ چرانستانی از ہر یک جو سیم کہ گرد آید تراہر روز گنجے اگر لوگ بہت بہت دیں تو جن کے پاس کم ہے ان کی ہمت بھی دینے کی نہ پڑے ، اس سے نقصان رہے ـ موجدان یورپ کا غلط دعوی ملفوظ (94) فرمایا کہ موجدان یورپ کا یہ دعوی ہے کہ ہم نے ایسی ایسی ایجادیں کی ہیں ـ حالانکہ ان سب ایجادوں کی جو چیز جڑ ہے وہ کسی کے بھی اختیار میں نہیں ـ یعنی کسی صورت صنعت کا قوت فکریہ میں فائض ہو جانا ،اگر یہ ان کے اختیار میں تھا تو قوت فکریہ تو بیس برس پہلے بھی تھی ـ اس وقت کیوں وہ صورت ذہن میں نہیں آ گئی ـ بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ کوئی بات ذہن سے اتر جاتی ہے تو لاکھ قوت فکریہ کو عمل میں لائیے وہ یاد ہی نہیں آتی ـ کسی بات کا سوجھا دینا یہ حق تعالی ہی کے اختیار میں ہے ـ دعا میں طریقے تجویذ کرنا اللہ میاں کو رائے دینا ہے ملفوظ (95) ایک شخص نے کسی امر سے اپنی خلاصی کی دعا بذریعہ خط نہایت تفصیل کے ساتھ کرائی کہ یہ صورت ہو جائے اور پھر وہ صورت ہو جائے ـ فرمایا کہ بھلے مانس نے اللہ میاں کو رائے