ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
بد و گفتم کہ مشکی یا عبیری کہ از بوئے دلاویز تو مستم بگفتا من گل نا چیز بودم و لیکن مدتے باگل نشستم جمال ہم نشین در من اثر کرد و گرنہ من ہماں خاکم کہ ہستم نماز کی پابندی نہ ہو سکنے کے دو علاج ملفوظ (23) ایک صاحب نے عرض کیا کہ نماز کی پابندی نہیں ہوتی ـ فرمایا کہ اس کے دو علاج ہیں ـ ایک سہل ایک مشکل ـ مشکل علاج تو یہ ہے کہ اپنے اوپر کوئی جرمانہ مقرر کرے کہ جو نہ اس قدر زیادہ ہو کہ پابندی کے ساتھ اس کا ادا ہونا ہی مشکل ہو اور نہ اس قدر کم ہو کہ نفس پر شاق ہی نہ ہو ـ یہ علاج تو مشکل ہے ، کیونکہ خود اپنے اوپر سزا جاری کرنا مشکل کام ہے ـ دوسرا سہل علاج یہ ہے کہ جس سے عقیدت ہو اس کے پاس کچھ دن رہے ـ اس سے انشاء اللہ خود بخود اصلاح ہو جاوے گی ـ غیر جامع شرائط شیخ کی صحبت کا اثر ملفوظ (24) فرمایا کہ شیخ جامع شرائط گو خود نہ ہو لیکن بشرط صحبت سلسلہ دوسرے کا تو کام بنا ہی دیتا ہے جیسے کیمیا کی بوٹی خود کچھ بھی قیمت نہیں رکھتی ، یہاں تک کہ اس کو بیچا جاوے تو ساگ تو دھیلےپیسہ میں بک بھی جاوے اسے کوئی اتنے میں بھی نہ لے باوجود اس کے کہ وہ خود ایک بالکل بے قیمت چیز ہے لیکن اگر تانبہ اس کے ساتھ مل گیا تو تانبہ کو تو کندن ہی بنا کر چھوڑے گی ـ لہذا شیخ کی بڑی قدر کرنی چاہئے ـ یہ مثال ایک صاحب کو سنانے کے لئے دی تھی جو ہمیشہ حضرت سے دنیا کی سفارش کرایا کرتے تھے اور ان ہی صاحب کے خطاب کے سلسلہ میں یہ بھی فرمایا کہ لوگوں نے اس قدر اس تعلق کی ناقدری کی ہے کہ اب پھٹ گیا ہے ورنہ پیشتر مجھے بے حد تعلق شفقت کا تھا ـ کیونکہ جو لوگ یہاں رہ کر ذکر و شغل کرتے تھے وہ ایسے ہوتے تھے کہ برسوں انہیں وطن کی یاد کا وسوسہ بھی نہیں آتا تھا ـ بس ان کا ایسا حال ہو جاتا تھا جیسے مکھی شہد میں پھنس جاتی ہے ـ اس لئے مجھ کو بھی بہت توجہ ہوتی تھی ، لیکن اس طریق کی ناقدری کر کے لوگوں نے مجھ کو اس قدر دل برداشتہ کر دیا ہے کہ اب مجھ کو خود توجہ نہیں ہوتی ـ ہاں طالب خود ہی اپنی طرف سے توجہ