ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
|
عالمگیر کے زمانہ کی سنی ہے کہ کسی راجہ کا انتقال ہو گیا ـ اس کا ایک لڑکا بالغ تھا اور ایک اس راجہ کا بھائی بھی تھا ـ سب لوگ راجہ کے بھائی کو اس کی جگہ پر کرانا چاہتے تھے ، لیکن وزیر اور کچھ لوگ اس کے نا بالغ لڑکے کے طرفدار تھے ـ چنانچہ وہ لوگ اس لڑکے کو عالمگیر کے پاس بغرض سفارش لے گئے تاکہ اس کو دیکھ کر کچھ رحم آ جائے ـ راستہ میں وزیر نے اس لڑکے کو جتنے محتمل سوالات ہو سکتے تھے سب کے جوابات پڑھا دئیے کہ دیکھو اگر یہ پوچھیں تو یہ جواب دینا اور یہ سوال کریں تو یہ جواب دینا ـ جس وقت لڑکے نے دہلی کے اندر قدم رکھا اسی وقت اس نے وزیر سے یہ سوال کیا کہ تم نے مجھے ان سب سوالات کے جواب تو سکھلا دیئے لیکن اگر ان کے علاوہ مجھ سے وہ اور کوئی سوال کرے تو اس کا کیا جواب دوں گا ؟ وزیر اس سوال پر دنگ رہ گیا کہ جس نے تیرے ذہن میں اس وقت یہ سوال پیدا کیا ہے وہی امید ہے کہ تجھ کو جواب بھی اس وقت سوجھا دے گا ـ جس وقت لڑکا پہنچا اس وقت عالمگیر محل سرا کے اندر حوض پر غسل کر رہے تھے ـ انہوں نے لڑکے کو وہیں بلوا لیا اور دونوں ہاتھ پکڑ کر حوض میں لڑکا کر پوچھا کہ ڈبو دوں ـ لڑکا اس پر زور سے ہنسنے لگا ـ بادشاہ کو یہ حرکت ناگوار ہوئی کہ راجہ کا لڑکا ہو کر ایسا بے تمیز ہے ـ پوچھا کہ یہ کیا بے تمیزی ہے ـ اس میں ہنسنے کی کیا بات ہے ـ لڑکاے نے فورا جواب دیا کہ حضور واقعی یہ گستاخی مجھے سے ضرور ہوئی لیکن بے اختیار ہنسنے کا سبب یہ ہوا کہ حضور کے اس فرمانے پر کہ تجھ کو ڈبو دوں میرے اوپر ایک خیال ایسا غالب ہوا کہ میں اپنے آپ کو ضبط نہ کر سکا اور بے اختیار قہقہ نکل گیا ـ وہ یہ کہ حضور کی وہ شان ہے کہ اگر حضور کسی کی ایک انگلی بھی پکڑ لیں تو وہ کسی طرح نہیں ڈوب سکتا اور حضور میرے تو دونوں ہاتھ پکڑ ے ہوئے ہیں ـ پھر بھلا میں کس طرح ڈوب سکتا ہوں ـ اس لئے حضور کے ارشاد پر مجھے بے تحاشا ہنسی آ گئی کہ حضور کیسی بات فرما رہے ہیں ـ عالمگیر یہ جواب سن کر نہایت خوش ہوئے اور سمجھے کہ واقعی یہ لڑکا راجہ بنائے جانے کے قابل ہے - چنانچہ اس کو گدی پر بٹھائے جانے کا حکم صادر کرا دیا ـ پھر جناب مولانا عاشق الہی صاحب نے جو اس روز تشریف رکھتے تھے اسی قسم کے دو تین واقعات انکار بیعت کے حضرت مولانا گنگوہیؒ قدس سرہ العزیز کے بیان فرمائے ـ فرمایا کہ الحمدللہ توارد ہو گیا ـ احقر نے عرض کیا کہ یہ وسوسہ ہوتا ہے کہ اگر اس شخص کو حضور بیعت کر لیتے تو اس