ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
|
کہ پیر دبانا شروع کر دیئے ـ چونکہ میں بلا خوب جان پہچان کے اور بلا بے تکلف ہوئے کسی نئے آدمی سے کوئی خدمت نہیں لیتا ـ اس لئے میں نے طالب علم سے کہا کہ ان سے کہہ دو کہ اگر نئے آدمی ہوں تو نئے آدمی کو خدمت کی اجازت نہیں ـ غرض انہوں نے آج ایسا پریشان کیا کبھی جھانکا کبھی تاکا ، کبھی اندر آ کر پیر دبانے لگے ، غرض سو نے نہ دیا ـ ایسی موٹی موٹی باتوں میں بھی لوگ غور نہیں کرتے ـ یہ کس قدر ایذا پہنچانے کی باتیں ہیں ـ لوگ یوں چاہتے ہیں کہ بس آ تے ہی ان کا کام ہو جائے ـ ایک منٹ بھی نہ لگے ـ چاہے موقع ہو یا نہ ہو ـ پھر فرمایا کہ آپ کو ظہر کی نماز میں مجھ سے ملنا چاہئے تھا ـ اور اس کے بعد یہاں آ کر مفصل ملاقات کرتے ـ یہ نہیں کہ آ تے ہی چھاتی پر آ کر سوار ہو گئے ـ انہیں صاحب نے بعد عصر کچھ ہدیہ پیش کیا ـ فرمایا کہ اول تو آپ طالب علم ہیں ، اس لئے مصلحت نہیں ـ دوسرے آپ نے آ تے ہی مکدر کیا اور میں نے آپ کے ساتھ سختی کا برتاؤ کیا ـ مجھے شرم آ تی ہے کہ میں تو آپ کے ساتھ سختی کروں اور آپ میرے ساتھ احسان کا معاملہ کریں ـ انہوں نے عرض کیا کہ مجھے ناگوار نہیں ہوا ـ فرمایا کہ مجھے تو شرمندگی ہے امر طبعی کو کیا کروں ـ محسوسات کا ادراک بھی خدا تعالی کے قبضہ قدرت میں ہے ملفوظ (120) مولوی محمد رشید صاحب کانپوری پر فالج گرا تھا ـ عرصہ کے بعد اب وہ اس قابل ہوئے کہ بہ مشکل اپنے ہاتھ سے مختصر سا کارڈ لکھ کر حضرت کی خدمت میں بھیجا جو پوری طرح صاف بھی نہیں تھا ـ فرمایا کہ دیکھئے انسان کی کیا حقیقت ہے ـ آدمی سمجھتا ہے کہ ہم بہت کام کر رہے ہیں ـ اگر لکھتے لکھتے حق تعالی ہاتھ شل کر دیں تو ہم کیا کر لیں ـ اس پر یہ خیال ہے کہ ہم نے یہ کر لیا ہم نے وہ کر لیا ـ احقر نے عرض کیا کہ دماغ پر بھی بہت اثر تھا ـ بہ وقت تمام عصر کے بعد الحمد شریف صحیح سنا سکے تھے ، ورنہ بھول بھول جاتے تھے ـ اس روز خوشی میں ؐمٹھائی تقسیم ہوئی تھی - یہ سن کر فرمایا کہ یہ وہی مضمون ہوا : لکیلا یعلم علم شیئا ، پھر فرمایا کہ