ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
|
حضرت حاجی صاحب کی شان ارشاد ملفوظ (83) فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب سے اگر کوئی ذکر و شغل کا نفع ظاہر کرتا تو فرماتے کہ بھائی استعداد تو تمہارے اندر خود موجود تھی ، میرے ذریعہ سے صرف ظاہر ہو گئی ہے ـ لیکن تم اسیا مت سمجھنا ـ تم یہی سمجھنا کہ مجھی سے تم کو یہ نفع پہنچا ہے ، ورنہ تمہارے لئے مضر ہو گا ـ اس سے اعلی درجہ کی شان ارشاد حضرت کی ظاہر ہوتی ہے ـ یہ شان اہل مقام ہی کی ہوتی ہے کہ ہر پہلو پر نظر رہے ، ورنہ اہل حال ایک ہی بات کے پیچھے پڑ جاتے ہیں ـ دوسرے پہلو پر ان کی نظر ہی نہیں جاتی ـ تہذیب اور سلیقہ سب دین نے سکھلایا ہے ملفوظ (84) ایک طالب بیعت پوری اور صاف بات نہیں کہتے تھے ـ اگر پوری بات کہتے تھے کہ تو کچھ جزو اس قدر آہستہ کہہ جاتے تھے کہ اصل مطلب سمجھ میں نہیں آ تا تھا ـ اور اگر صاف طور سے کچھ کہتے تھے تو پوری بات نہیں کہتے تھے ـ مکرر سکرر کہلایا لیکن ٹھیک طور سے انہوں نے کہہ کر نہ دیا ـ بیچ بیچ میں تک کے لئے باوجود طلب جواب خاموش بھی بیٹھے رہتے تھے ، سخت الجھن ہوتی تھی ـ جب گفتگو شروع کی تو اپنی جگہ سے بلا ضرورت حضرت کے قریب جا کر بلا استجازت جا بیٹھے ـ حضرت نے فرمایا کہ سب پہلے تو اس کی اصلاح کرتا ہوں کہ لا یعنی کام کیوں کیا جائے ، یہ دین کے خلاف ہے ـ لیکن ان باتوں کو آج کل یہ سمجھا جاتا ہے کہ ان کو دین سے کیا تعلق ـ حالانکہ تہذیب اور سلیقہ سب دین نے سکھلایا ہے لیکن مذاق اس قدر بگڑ گیا ہے کہ بے نمازی نماز پڑھنے لگے گا اور فاسق فاجر تائب ہو جائے گا ـ لیکن ان عادات کو باوجود تنبیہ و تاکید کے چھوڑنے کا خیال نہیں ہوتا ـ ان عادات کو چھوڑنا ایسا مشکل ہو رہا ہے ـ پھر ان صاحب سے فرمایا کہ دیکھو چاہے چمار ہی سے گفتگو کرو لیکن جب کچھ کہو تو پوری بات کہو اور صاف طور سے کہو کہ سننے والا اچھی طرح سمجھ جائے کہ کیا کہا آداب المعاشرت ابھی تک چھپا ہی نہیں ( آداب المعاشرت بحمداللہ چھپ گیا ہے ) ورنہ طالب بیعت کو جہاں اور کتابیں پڑھنے کو بتلاتا ہوں اس کو بھی ضرور دیکھنے کے لئے کہا کرتا ـ