ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
فرصت نہیں ملتی ـ فرمایا کرتے ہیں کہ بڑے جھگڑے کا کام ہے ، سراپا کھپ جانا پڑتا ہے ، جنگل ہے دل افگندیم بسم اللہ مجرھا ومرسھا بڑے بڑے مشکل مقامات ہوتے ہیں ـ اپنے حضرت حاجی صاحب کے ارشادات کی اب قدر ہوتی ہے ـ سچی بات ہے کہ اگر میں نے حضرت کے ارشادات نہ سنے ہوتے تو ایسے مقامات کا حل کرنا ممکن نہ ہوتا ـ بحمداللہ تعالی میں تو حق تعالی کی دستگیری کھلی آنکھوں دیکھ رہا ہوں ـ بلا سوچے الفاظ تک قلب میں آ جاتے ہیں جن سے دور تک کا مطلب حل ہو جاتا ہے ـ مولانا ہر فن اصطلاحیں استعمال کرتے ہیں ـ دنیا بھر کے علوم و فنون سے بحث کرتے ہیں ، بڑے وسیع النظر ہیں ـ ایک مقام پر کبوتر بازوں کی ایک رسم تحریر فرمائی ہے ، جب میں اس مقام پر پہنچا تو بڑا پریشان ہوا کہ اس کا مطلب کیسے معلوم ہو ـ اتفاق سے اسی وقت نیچے ایک کبوتر باز موجود تھا ـ میں نے اس سے اس اصطلاح کو حل کیا جس سے مطلب بھی حل ہو گیا ـ ایسے ایسے فحش قصوں سے مولانا نے نتائج نکالے ہیں کہ حیرت ہوتی ہے ـ مولانا بھی بڑے آزاد ہیں ـ تمثیلوں میں ہمیشہ توسع ہوتا ہے ـ وہ تو فلاں ہی کے یہاں تمثیلوں پر بھی کفر کے فتوے ہو جاتے ہیں ـ وہ اگر مثنوی کو دیکھے تو مولانا پر بھی کفر کا فتوی لگا دے ، نعوذ باللہ ـ پھر فرمایا کہ حضرت مولانامحمد یعقوب صاحب کی بھی نظر نہایت وسیع تھی ـ ہر فن کا ان کو شوق تھا ـ یہاں تک کہ فرماتے تھے کہ میاں اگر گالیوں کی کتاب بھی ہو تو اس کو بھی دیکھ لینا چاہئے ، اور کچھ نہیں تو دو چار ہی یاد ہو جائیں گی ـ ایک مرتبہ مولانا محمد یعقوب صاحب نے فرمایا کہ اگر کسی کو دس مرتبہ پڑھنے کا ارادہ ہو تو صرف آٹھ مرتبہ پڑھے ، دو کو باقی رکھے ـ جس طرح چکئی پھیرنے میں پوری ڈور نہیں چھوڑتے بلکہ دو ایک چکر باقی رکھتے ہیں اور انہیں کے اوپر پھر چکئی کو اٹھا لیتے ہیں ـ مدرسہ کی چیز کے استعمال میں احتیاط ملفوظ (90) نیا مکان حضرت کا بن رہا ہے ـ حافظ صاحب نے جو کہ حضرت کے مکان کو بنوا رہے ہیں آ کر دریافت کیا کہ سیڑھی کی ضرورت ہے ، مدرسہ کی سیڑھی لے لی جاوے ـ فرمایا کہ