ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
موسل کی آواز پر وجد ـ چشتیت کا اثر ملفوظ (38) فرمایا کہ ایک دفعہ میں بالاخانہ پر شرح مثنوی شریف کی لکھ رہا تھا ، پڑوس میں کسی کے گھر موسل سے چاول کوٹے جارے تھے ـ اس کی آواز سے میرے اندر ایک ایسی کیفیت پیدا ہو گئی کہ بے اختیار جی چاہتا تھا کہ خوب چلاؤں اور چیخوں ـ میں نے بہت ضبط کیا ، تب وہ حالت فرو ہوئی ـ پھر فرمایا کہ الحمدللہ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب کو بھی ایک بار موسل کی آواز پر وجد آ گیا تھا ـ ان سے مشابہت حاصل ہو گئی ـ احقر عرض کرتا ہے کہ سبحان اللہ ! ؎ کسانیکہ یزداں پرستی کنند بر آواز دولاب مستی کنند یہ حضرات ہیں جن کو سماع جائز ہے ، لیکن پھر بھی بغرض حفاظت عوام احتراز کئے ہوئے ہیں ـ ایک بار حضرت نے فرمایا کہ میں نے ایک صوفی سے کہا کہ مجاہدہ ہم لوگ کرتے ہیں کہ باوجود نہایت تقاضا ہونے کے پھر بھی سماع نہیں سنتے ، تم لوگ کیا مجاہدہ کرو گے کہ جب جی چاہا بے بیٹھے اور سننے لگے ـ ایک بار حضرت قیلولہ فرما رہے تھے کہ احقر پیر داب رہا تھا ـ دور کے حجرہ میں کوئی لڑکا گنگنا رہا تھا ـ احقر نے تو سنا تک نہیں ـ حضرت کے کان میں سوتے ہوئے اس کی آواز پہنچ گئی ـ آدمی بھیج کر منع فرمایا کہ کیا یہاں قوالی ہو رہی ہے ،پھر کروٹیں بدلنے لگے اور فرمایا کہ دیکھئے ہم لوگ اس قدر پرہیز کرتے ہیں لیکن پھر بھی چشتیت اپنا اثر کئے بغیر نہیں رہتی ، میرے قلب میں حرکت پیدا ہو گئی ـ چشتیہ کو سماع سے آخر مناسبت تو ہوتی ہی ہے ـ ایک بار فرمایا کہ مجھے یقین ہے کہ اگر میں قوالی سنتا تو میری جان اسی میں جاتی ـ ایک بار ایک قوال کی تعریف فرمائی کہ ظالم ایسا خوش آواز ہے کہ کئی کا خون کر چکا ہے ، خونی مشہور ہے ، اس کی زبان سے اشعار سننے کو بہت جی چاہتا ہے ـ تصوف نہایت عقل ، فطرت کے موافق اور نہایت سہل اور لذٰیذ چیز ہے ـ ملفوظ (39) ایک صاحب سے فرمایا کہ تصوف کوئی عجیب چیز نہیں ، نہایت عقل کے موافق ،