ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
|
خود اپنے شیخ کو دوسروں کی طرف متوجہ کرنا غیرت عشق کے خلاف ہے ملفوظ ((85) فرمایا کہ جو ذکر و شغل کے لئے آوے اس کو کسی بات سے تعلق نہیں رکھنا چاہئے ـ بس اپنے کام میں مشغول رہے ، نہ کسی کا پیام پہنچاوے نہ کسی کا سلام شیخ کو پہنچائے ، خود بھی کسی اور جانب متوجہ نہ ہو اور نہ شیخ کو متوجہ کرے بلکہ جہاں تک ہو سکے شیخ کو اپنی طرف متوجہ رکھے ـ اگر کسی کا سلام پہنچایا تو گویا اس نے خود اپنے شیخ کو دوسرے کی طرف متوجہ کیا جو اس کی مصلحت کے بھی منافی ہے اور غیرت عشق کے بھی خلاف ہے ـ بلا جانچ کے مرید کر لینا طریقہ کو بے وقعت اور بدنام کرنا ہے ملفوظ (86) ایک مرید اپنے کسی عزیز کے ہمراہ آئے جو بغرض بیعت حاضر خدمت ہوئے تھے لیکن ان مرید نے یہ حال ظاہر نہیں کیا ـ بلکہ محض یہ کہا کہ میں زیارت کے لئے حاضر ہوا ہوں ـ اس عزیز نے بیعت کی درخواست کی ـ حسب معمول کچھ دن ٹھہر کر جانبین کے اطمینان کر لینے کے واسطے ارشاد ہوا اور فی الحال بیعت سے انکار کر دیا ـ جب وہ شخص رخصت ہو گیا تب ان مرید نے ظاہر کیا کہ مجھ کو اپنے ساتھ لائے تھے اور کہتے تھے کہ اگر انہوں نے مرید نہ کیا تو مولانا شاہ عبدالرحیم صاحب کی خدمت بابرکت میں چلا جاؤں گا ـ اس پر فرمایا کہ دیکھئے وہ تو حق تعالی آتے ہی قلب میں انقباض پیدا فرما دیتے ہیں ، ورنہ کسی کے دل کا حال کیا معلوم ؟ لوگ بیعت کے لئے کچھ دن قیام کرنا تو ضروری سمجھتے ہی نہیں ـ بس گاجر ، مولی سمجھ رکھا ہے کہ پیسہ ڈالا اور کہا کہ لا مولی ـ کچھ وقعت پیری و مریدی کی نہیں رہی ـ بلا جانچ کے مرید کر لینا طریقہ کو بے وقعت اور بدنام کرنا ہے ـ ایسے لوگ صرف دخل سلسلہ ہو جانا ضروری سمجھتے ہیں ، اور کچھ غرض نہیں ہوتی ـ پھر ان مرید سے خفگی کا اظہار فرمایا کہ اب تمہارے آنے کی کچھ وقعت میرے دل میں نہ رہی ـ اول تو تم کو اس کام کے لئے آنا ہی نہ چاہئے تھا ـ دوسرے یہ کہ سب حالات کا اظہار کر دینا چاہئے تھا ـ تیسرے یہ کہ تم اس کے ساتھ یہاں تک تو آ ئے اور یہاں