ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
انعام اللہ کا تم سے ایسا تعلق ہو کہ اگر مجھ سے ان کی لڑائی بھی ہو جائے تب بھی تم سے تعلق باقی رہے ـ گو وہ تعلق شروع میں میرے ہی تعلق کی وجہ سے ہوا ہو لیکن اب وہ ایسا ہو گیا ہو کہ میرے تعلق پر موقوف نہ رہا ہو تو لینے میں مضائقہ نہیں ـ انہوں نے کہا کہ جی تعلق تو آپ ہی کی وجہ سے ہے ـ میں نے کہا کہ اگر ایسا ہے تو واپس کر دو ـ پھر مولوی عبداللہ صاحب سے فرمایا کہ مولوی انعام اللہ کو لکھ دیجئے کہ وہ اس بات سے سخت ناراض ہوا ، کیونکہ اس کو یہ ہرگز گوارا نہیں کہ اس کے ساتھ اس کے عزیزوں کو بھی ہدیہ بھجیا جاوے - پھر فرمایا کہ یہ تو رشوت سی ہوی ـ وہی حدیث کا مضمون ھلا جلس فی بیت امہ یہ تو دوہری لوٹ ہے کہ پیر کو بھی دو اور پیر کے عزیزوں کو بھی دو ـ میں اس کو ہرگز پسند نہیں کرتا ـ اس سے خواہ مخواہ اوروں کو تکلیف اور تنگی ہوتی ہے اور جو میرے عزیزوں کو میرے تعلق کی وجہ سے دیا جاوے اس کا بھی تو احسان آخر میرے ہی اوپر ہوتا ہے ـ میں ایسے بار کا متحمل نہیں ہو سکتا ـ شوق فرض کر کے جواب دینا عاصی کے لئے سخت مضر ہے ملفوظ (116) ایک موٹٰی سمجھ کے گاؤں کے طالب علم نے مسئلہ پوچھا کہ فلاں جگہ سے میں سوار ہو کر فلاں جگہ اترا ـ حالانکہ ریل کا ٹکٹ میں نے صرف تھوڑی ہی دور تک کا دو آنہ پیسہ دے کر لیا تھا ـ پھر اس جگہ سے بھی تھوڑی دور تک کا ٹکٹ لے کر چوری سے ریل میں بیٹھا ہوا دور تک چلا آیا جہاں پکڑا گیا وہاں سے کچھ انتظام ہو گیا اور ٹکٹ لے کر یہاں تک پہنچا ـ اب کتنے کا ذمہ دار رہا ؟ حضرت نے سمجھنا چاہا لیکن وہ اسی بات کو دہرا نے لگا جو اس کے ذہن میں پیشتر تھی ـ اس پر ناراض ہوئے اور فرمایا کہ دیکھئے کتنی موٹی سمجھ ہے کہ اتنی معمولی بات بھی ذہن میں نہیں آتی ـ خیر وہ شخص تو معذور ہے جو سمجھنے کا ارادہ کرے اور پھر بھی سمجھ میں نہ آوے لیکن یہ لوگ تو سمجھنے کا قصد ہی نہیں کرتے ـ احقر نے اجازت لے کر اس طرح سمجھانا چاہا کہ فلاں جگہ سے فلاں جگہ تک کا جو کرایہ ہو اس میں سے جو تم دے چکے ہو اس کو گھٹا کر باقی ادا کر دو ـ مثلا اگر دو روپیہ ہوں ـ بس اسی قدر کہنے پایا تھا کہ فرمایا جناب اگر مگر کے ساتھ ان لوگوں کو بتلانا بالکل مفید