ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
لا یعنی حرکت ملفوظ (130) ایک گمنام خط آیا جس میں کچھ اعتراض واہی تباہی لکھا تھا حضرت نے فرمایا کہ جوابی تو ہے نہیں جس کے جواب کے لکھنے کی ضرورت ہو اس کو علیحدہ رکھیئے پڑھنے کی بھی ضرورت نہیں ایک تو اس نے لا یعنی حرکت کی اور ایک میں لا یعنی حرکت کروں کہ اس کو سنوں اور خواہ مخواہ اپنا جی خراب کروں چنانچہ بلا سنے ردی میں رکھوا دیا پھر فرمایا کہ موضع اعظم گڑھ میں دوران وعظ ایک شخص نے ایک پرچہ لا کر مجھ کو دیا اور دیتے ہی چلا گیا میں نے بعد وعظ وہیں پر چراغ میں بلا پڑھے اس کو جلا دیا ـ ایک صاحب کہنے لگے کہ بلا پڑھے جلا دینے کو آپ کا جی کیسے مانا ہم کو تو بے پڑھے کبھی صبر نہ آتا میں نے کہا جی عقل کی تو یہ بات ہے کیونکہ اگر جواب کی ضرورت ہوتی تو وہ دینے والا بلا جواب لئے کیسے چلا جاتا پھر میرے پڑھنے کی کیا ضوررت تھی کیونکہ نہ معلوم اس میں گالیاں لکھی تھیں یا نہ جانے کیا بلا لکھی ہو ـ 11/ جمادی الاولی 1333ھ چاند پر تہمت ملفوظ (131) فرمایا کہ حضرت حکیم ضیاء الدین صاحب رام پوری جو حضرت حافظ ضامن صاحب شہیدؒ و حضرت حاجی صاحب کی خدمت میں حاضر ہوا کرتے تھے ان کے قطع علائق دنیا کے بابت ایک دیہاتی نے حضرت حکیم صاحب کے والد سے جو کہ خود بھی حکیم تھے کہا کہ حکیم جی تمہارے ( یعنی تمہارے ) بیٹے کا بھی بڑا افسوس ہے دوسرا دیہاتی بولا کہ ہاں جی یہ بری صحبت ایسی ہی ہو ہے (ہوتی ہے) اسی واسطے بزرگوں نے روکا ہے پھر فرمایا کہ نعوذباللہ گویا حضرت حافظ صاحب و حضرت حاجی صاحب کی صحبت بری تھی لاحول والا قوۃ یہ تو وہی ہوا جیسا کہ میرے ماموں شوکت علی صاحب تھانہ بھون کی ایک حکایت سناتے تھے کہ ایک مرتبہ سب لوگ عید کا چاند دیکھ رہے تھے اسی وقت ایک عورت اپنے بچہ کو پاخانہ کرا رہی تھی کپڑے سے پونچھ پانچھ کر وہ بھی چاند دیکھنے لگی انگلی میں پونچھتے وقت کچھ نجاست لگی ہوئی رہ گئی تھی جیسا کہ اکثر عورتوں کا