ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
ریاضتوں سے بھی نہ جاتا اس تدبیر سے بفضلہ دو گھنٹے میں جاتا رہا ـ پھر فرمایا کہ حق تعالی ایسی ہی تدبیریں سوجھا دیتا ہے ـ بزرگان سلف نے بھی ایسی تدابیریں کی ہیں ـ ایک بار فرمایا کہ جب مجھے اپنے کسی عیب کی اصلاح کرنی منظور ہوتی ہے تو ایسا کرتا ہوں کہ اس کے متعلق وعظ کہہ دیتا ہوں ـ اس تدبیر سے بفضلہ تعالی وہ عیب اس وقت تو جاتا رہتا ہے ، کیونکہ وعظ کہتے وقت جوش ہوتا ہے ـ اس کا اثر اپنے قلب پر بھی پڑتا ہے ـ دوسرے یہ ہے کہ غیرت بھی آتی ہے کہ دوسروں کو تو نصیحت کی جاوے اور خود عمل نہ ہو ـ اس سے بھی عمل کی توفیق ہو جاتی ہے ـ چنانچہ غصہ کا میں نے اسی طرح علاج کیا کہ ایک وعظ غصہ ہی کے متعلق کہہ دیا ۤ اس کا نام الغضب ہے ـ اس کے بعد سے غصہ میں بہت اعتدال ہو گیا ہے ـ پھر فرمایا کہ بحمداللہ میرے یہاں تو ایسے ہی چٹکلوں میں علاج ہوتے ہیں ـ احقر نے اپنے غصہ کی شکایت کی تو فرمایا کہ الغضب دیکھ لیجئے گا ،انشاء اللہ تعالی جاتا رہے گا لیکن افسوس ہے کہ وہ اب تک طبع ہی نہیں ہوا ـ جو اعتقاد افعال سے ناشی ہو وہ معتبر ہے ملفوظ (35) فرمایا کہ میرے وعظ سن کر جو معتقد ہوتے ہیں ان کے اعتقاد کا مجھے اعتبار نہیں ، کیونکہ آخر وعظ میں میں گالیاں تو بکوں گا نہیں اچھی ہی باتیں کہوں گا ـ ہاں جو یہاں آ کر اور میرا طرز عمل دیکھ کر پھر بھی معتقد رہے اس کا اعتقاد البتہ پختہ ہے ـ ایک بار فرمایا کہ جس کو میری باتیں سن کر اعتقاد پیدا ہو وہ معتبر نہیں ـ کیونکہ تصوف کے نکات لطافت میں شاعری کے نکات سے ملتے جلتے ہیں ـ اس لئے یہ بناء اعتقاد قابل اعتبار نہیں ـ صحیح بناء اعتقاد کی کسی کے اقوال نہیں ہوتے بلکہ اس کے اعمال اور افعال ہوتے ہیں جو اعتقاد افعال سے ناشی ہو وہ معتبر ہے ، یعنی اعتقاد اس بناء پر پیدا ہو کہ دیکھو افعال و اعمال نشست و برخاست سب باتیں کیسی سنت کے موافق ہیں ـ اصلاح کے لئے فردا فردا آنا چاہئے ملفوظ (36) احقر کے چند احباب کا قصد حضرت کی خدمت میں بمقام تھانہ بھون حاضری کا ہوا - حضرت اس زمانہ میں کانپور تشریف لائے ہوئے تھے ـ حضرت نے فرمایا کہ اگر محض ملاقات کے لئے آئیں تو جس طرح چاہیں چلے آئیں ـ لیکن اگر کچھ اور ارادہ ہو ( یعنی اصلاح کا ) تو مجموعی طور پر