ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
بلکہ یہ نیت ہونی چاہئے کہ میں مثل سانپ بچھو کے ہوں ، مجھ کو الگ ہی رہنا مناسب ہے ، تاکہ لوگ میرے شر سے محفوظ رہیں ـ اللہ اکبر ! سلف نے کہاں تک احتیاط عجب و غیرہ سے کی ہے ، لیک بعضے خیال کا بہ تکلف جمانا بڑا مشکل ہے ـ اب آج کل ہمارے زمانے میں ایسے نفوس کہاں ہیں کہ عزلت میں یہ نیت کر سکیں ـ یہ خیال جمانا ہے ذرا مشکل کہ ہم عزلت اختیار کر کے دوسروں کو اپنے شر سے بچاویں ـ اس لئے میں نے اس میں کچھ ترمیم تجویذ کی ہے کہ یہ نیت کرے کہ بعض کو اپنے شر سے محفوظ رکھوں اور بعض کے شر سے اپنے آپ کو محفوظ رکھوں ، یہ آسان ہے ـ عزلت میں سلامتی ہونے کے ذکر میں یہ بھی ارشاد ہے کہ گو میرے ماموں صاحب کا مشرب بوجہ غلبہ حال کے ہم لوگوں سے جدا تھا لیکن تجربہ کار اور دانشمند شخص تھے ـ فرماتے تھے کہ دیکھو میاں اشرف علی ایسا کبھی نہ کرنا کہ دوسروں کے جوتوں کی حفاظت میں اپنی گٹھڑی اٹھوا دو ـۤ اپنی گٹھڑی کی حفاظت دوسرے کے جوتہ کی حفاظت سے زیادہ ضروری ہے ـ سو واقعی بڑے تجربہ کی بات فرمائی ـ آدمی دوسرے کی دنیا کے نفع کے پیچھے اپنے دین کا نقصان کر بیٹھتا ہے ۔ اور اگر دوسرے کے دین کی حفاظت میں اپنے دین کا اندیشہ ہو تو بھی اپنے دین کی حفاظت مقدم ہے ـ چاند کے شر سے پناہ ملفوظ (104) عرض کیا گیا کہ حدیث شریف میں چاند کے متعلق جو یہ دعا آئی ہے : اعوذباللہ من شرھذا لغاسق تو چاند میں کیا شر ہے ؟ فرمایا کہ بہت سے شر ہیں ـ مثلا چاند کی روشنی میں کسی برے کام کے واسطے چلنا ، کسی کو بری نگاہ سے گھورنا وغیرہ ـ معصیت پر غصہ کرنے میں عجب کے شبہ کا جواب ملفوظ (105) جناب مولوی ظفر احمد صاحب سلمہ نے عرض کیا کہ معصیت پر غصہ کرنے میں عجب تو نہیں ہوتا ـ فرمایا کہ غصہ کرنا بغض فی اللہ ہے اور بہت اچھی بات ہے لیکن دوسرے کو حقیر نہ سمجھے ، غصہ ذات فعل پر ہونا چاہئے اور یہ سمجھے کہ گو اس معصیت کے اعتبار سے یہ شخص اچھا نہ سہی لیکن ممکن ہے کہ اس کے اندر اور اوصاف ایسے ہوں جو مجھ میں نہیں ہیں اور مجموعی حیثیت