ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
|
کے ایک عزیز اپنے بچہ کو لیے چار پائی پر لیٹے تھے حضرت نے ترش رو ہو کر فرمایا کہ یہ کیا بد تہذٰیبی کی بات ہے کہ چند بھلے آدمی تو نیچے بیٹھے ہوں اور تم چار پائی پر لیٹے رہو ـ پھر فرمایا کہ میں اپنے عزیزوں کو اپنے ساتھ بہت بے تکلف رکھتا ہوں کیونکہ ان کو میرے ساتھ بے تکلفی کا برتاؤ کرنے کا حق ہے لیکن مجھے یہ ہرگز گوارا نہیں ہوتا کہ میرے مہمانوں کے ساتھ بے تہذیبی کا برتاؤ کیا جاوے ـ استنجاء میں وساوس کا علاج ملفوظ (145) احقر نے عرض کیا کہ مجھے اسنتجاء میں بڑے وسوسے ہوتے ہیں بہت دیر میں بمشکل تمام خشک ہوتا ہے ملنے سے کچھ نہ کچھ نکتا ہی رہتا ہے فرمایا ایسا ہرگز نہ کیجئے معمولی طور سے استنجاء کر کے دھو لینا چاہیے ـ عوارف المعارف میں لکھا ہے کہ اس کا حال تھن کا سا ہے کہ جب تک ملتے رہیں کچھ نہ کچھ نکلتا رہتا ہے اور اگر یوں ہی چھوڑ دیں تو کچھ بھی نہیں احقر نے عرض کیا کہ بعد کو قطرہ نکل آتا ہے فرمایا کہ کچھ خیال نہ کیجئے چاہے بعد کو نمازوں کا اعادہ کر لیجئے گا لیکن جب تک بہ تکلف جبر کر کے وسوسہ کے خلاف نہ کیجئے گا یہ مرض نہ جائے گا اس کی وجہ سے تو آپ بڑی تکلیف میں ہیں ـ احقر نے عرض کیا کہ رطوبت کی وجہ سے ایک وقت کے وضو میں دوسرے وقت کے وضو کے لئے شک پڑ جاتا ہے اور اس کی وجہ سے رومال بھی دوھونا پڑتا ہے فرمایا کہ نہ وضو کیا کیجئے نہ رومال دھویا کیجئے چند روز بہ تکلف بے التفاتی کرنے سے وسوسے جاتے رہیں گے ـ اعمال کا درجہ معین کرنا بہت ذمہ داری کی بات ہے ملفوظ (146) فرمایا کہ اعمال کا درجہ متعین کرنا بہت ذمہ داری کی بات ہے حضرات فقہاء نے بہت احتیاط کی ہے جہاں ضروری ہوتا ہے متعین بھی فرماتے ہیں جہاں بچ سکتے ہیں بچنا چاہتے ہیں مثلا احب الی فرما دیا امام صاحب اکثر مکروہ فرماتے ہیں اور بقدر ضرورت تو یہ بھی گویا فتوی ہی ہے جو سمجھنے والے تھے وہ سمجھ گئے مکروہ تحریمی اس کو قرار دیا ـ حق تعالی نے ایسی ذات سے وابستہ فرما دیا جس نے ظاہرا و باطنا سب خرافات سے محفوظ کر دیا ـ ملفوظ (147)