ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
نہایت فطرت کے موافق ، نہایت سہل اور نہایت لذیذ چیز ہے ـ ذکر کا اثر رفتہ رفتہ ہوتا ہے ملفوظ (40) فرمایا کہ ذکر میں چاہے دل لگے یا نہ لگے لیکن برابر کئے جاوے ، رفتہ رفتہ اس کی ایسی عادت پڑ جاتی ہے کہ پھر بلا اس کے چین ہی نہیں پڑتا ـ جیسے شروع شروع میں حقہ پینے سے گھمیر بھی آتی ہے ، متلی بھی ہوتی ہے ، قے بھی ہوتی ہے ، لیکن پیتے پیتے پھر یہ حالت ہو جاتی ہے کہ چاہے کھانا نہ ملے لیکن حقہ کے دو کش مل جاویں ـ ایک بار فرمایا کہ نفع تو شروع ہی سے ہونے لگتا ہے لیکن محسوس نہیں ہوتا ـ جیسے بچہ روز کچھ نہ کچھ ضرور بڑھتا ہے لیکن یہ پتہ نہیں چلتا کہ آج اتنا بڑھا کل اتنا بڑھا ، البتہ ایک معتدبہ مدت گزر جانے کے بعد اس کی پچھلی حالت کو خیال میں لا کر موازنہ کیا جائے تو زمین آسمان کا فرق معلوم ہو ـ یہی حال ذکر کا ہے کہ شروع میں ایسا معلوم ہوتا ہے کہ گویا کچھ بھی نفع نہیں ہو رہا ، حالانکہ دراصل نفع برابر ہو رہا ہے ـ ایک معتد بہ مدت گزرنے کے بعد اپنی پچھلی حالت کو ذہن میں مستحضر کر کے اس سے حالت موجودہ کا موازنہ کرے تو زمین آسمان کا فرق نظر آئے گا ـ ایک صاحب نے لکھا تھا کہ کچھ نفع نہیں معلوم ہوتا ـ فرمایا کہ اس وقت کے ذکر کو بے کار نہ سمجھا جاوے ،یہ سب جمع ہو رہا ہے اور انشاء اللہ عنقریب سب کھل پڑے گا ـ ایک بار فرمایا کہ پتھر پر پہلے اول قطرہ گرتا ہے ،پھر دوسرا ، پھر تیسرا ، یہاں تک کہ پانی گرتے گرتے اس میں گڑھا پیدا ہو جاتا ہے ـ تو کیا یہ کہا جائے گا کہ اخیر قطرہ نے وہ گڑھا کر دیا ـ ہرگز نہیں ، بلکہ یہ گڑھا نتیجہ ہے قطروں کی مجموعی تعداد کا ـ گڑھا کرنے میں اول قطرہ کو بھی ویسا ہی دخل ہے جیسا کہ اخیر قطرہ کو ـ اول قطرہ کو بے اثر ہر گز نہ سمجھنا چاہئے ، گو بظاہر ایسا ہی معلوم ہوتا ہے ـ اسی طرح اول روز کا ذکر جس کو بے ثمرہ سمجھا جاتا ہے ہر گز بے ثمرہ نہیں ، اخیر میں جو حالت خاص پیدا ہو گی اس میں اول روز کے ذکر کو بھی اتنا ہی دخل ہو گا جتنا کہ اخیر روز کے ذکر کو ـ یہ نہیں ہے کہ صرف اخیر روز کا ذکر اس حالت کو پیدا کر دیتا ہے بلکہ ایک مجموعی تعداد مقرر تھی کہ اتنے دن بعد یہ کیفیت پیدا ہو گی ـ جب وہ تعداد پوری ہو گئی وہ کیفیت ظہور پذیر ہو گئی ، ہر ہر دن کے ذکر کو اس کے پیدا کرنے میں یکساں دخل ہے ،یا جیسے کہ