ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
آ کر اس کا ساتھ چھوڑ دیا ، یہ مروت کے خلاف ہے ـ اسی کے ساتھ جانا چاہئے تھا ـ افسوس ہے کہ تم نے ابھی تک یہاں کا طریقہ بھی نہیں سمجھا ـ اگر میں اس شخص کو بیعت کر لیتا اور بعد کو یہ معلوم ہوتا کہ وہ ایسے مذبذب ارادہ سے آیا تھا تو کسی قدر واہیات بات ہوتی ، لیکن اللہ تعالی کا شکر ہے کہ قلب میں خود بخود ہی کشیدگی پیدا ہو جاتی ہے ـ اس پر لوگ مجھ کو وہمی اور سخت کہتے ہیں اور یہ شکایت ہے کہ خشک برتاؤ کرتا ہوں ـ اب ایسے شخصوں کے ساتھ خشک برتاؤ نہ کروں تو کیا کروں ناصحین کو حقیقت حال نہیں معلوم ، ورنہ مجھ سے بھی زیادہ سخت ہو جائیں ـ قوۃ علمیہ کے ساتھ قوۃ عملیہ کی ضرورت ملفوظ (87) 30 ربیع الثانی 33ھ ایک جماعت کے غیر منتظم ہونے کا ذکر فرمایا ـ اور فرمایا کہ تجربہ سے یہ معلوم ہوا کہ جس کام میں زیادہ آدمی ہوتے ہیں اس کا انتظام ٹھیک نہیں ہو سکتا ـ وہ لوگ ماشاء اللہ ہوشیار اور دانا تو بہت ہیں لیکن نرمی ، دانائی اور قوت علمیہ سے کام نہیں چل سکتا ـ بلکہ قوت عملیہ کی بھی ضرورت ہے ـ ہنس کر فرمایا کہ جب آدمی بڑا ہو جاتا ہے تو اس کے کام بھی غیر منتظم ہو جاتے ہیں ـ اس سے تو چھوٹا ہی رہنا اچھا ـ وحی میں ثقل زیادہ ہونے کی وجہ ملفوظ (88) عرض کیا گیا کہ وحی میں ثقل اس قدر کیوں ہوتا ہے اور الہام میں اتنا کیوں نہیں ؟ حالانکہ ہیں دونوں منجانب اللہ ـ فرمایا کہ دونوں کا مرتبہ یکساں نہیں ـ دیکھئے پہاڑ میں ثقل بہت زیادہ ہوتا ہے اور پتھر کے ٹکڑے میں کچھ بھی نہیں ـ حالانکہ دونوں ایک ہی معدن سے ہیں ـ جس قدر وارد قوی ہوتا ہے اسی قدر اس میں ثقل زیادہ ہوتا ہے ـ وحی بہت زیادہ قوی وارد ہے اور الہام اس درجہ کا نہیں ـ صاحب مثنوی کی وسعت نظر ملفوظ (89) آج کل حضرت دفتر ششم مثنوی شریف کی شرح تحریر فرما رہے ہیں ـ صبح سے نماز ظہر کے قریب تک اوپر کے کمرہ میں برابر تحریر میں مشغول رہتے ہیں ـ اور اکثر قیلولہ تک کی