ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
|
چنانچہ واقعی یہی بات تھی ـ مشق سے اس قدر قوت بڑھ گئی تھی ـ مگر باوجود اس کے وہ شخص یہ کہتے تھے کہ میں ایک نہایت گنہگار مسلمان ہوں یہ کوئی کمال نہیں پھر استفسار پر فرمایا کہ معجزات کی حد نہیں ـ البتہ امکان نقلی تو ہونا چاہیے لیکن یہ ہے بری تلبیس میں نے تو اس زمانہ میں کانپور میں اس کے معتلق ایک تحریر بھی لکھ کر شائع کر دی تھی ـ تاکہ لوگوں کو دھوکہ نہ ہو ـ استفسار پر فرمایا کہ استدراج بھی کبھی بواسطہ کبھی بلا واسطہ قوت خیالیہ کے ہوتا ہے اور وحی بالکل بلا واسطہ قوت اکتساب کے ہوتی ہے ـ مسمریزم مکتسب ہوتا ہے لیکن مدعی نبوت سے ممتنع ہے کہ خوارق ہو سکیں قوت اکتساب بھی اس کی باطل ہو جاتی ہے اس سے خوارق نہیں ہو سکتے یہ حق تعالی کی رحمت ہے کہ مخلوق کو دھوکہ سے محفوظ رکھا البتہ مدعی الوہیت سے خوارق ہو سکتے ہیں ـ کیونکہ اس دعوی کے بطلان کے بدیہی دلائل موجود ہیں ـ فلاں شخص مدعی نبوت مستقلہ نہیں تھا ـ البتہ اہانت انبیاء کی وجہ سے میری رائے اس کے بارہ میں سخت ہے ـ نا سمجھ سے مؤاخذہ نہیں ملفوظ (136) بہ سلسلہ گفتگو فرمایا کہ بڑھیوں کی باتیں ایسی ہی ہوتی ہیں ـ ایک بڑھیا کچھ اپنی تکلیفیں بیان کر رہی تھی پھر کیا کہتی ہے کہ مولوی جی میں زیادہ کہتی بھی نہیں ـ کہیں اللہ میاں کہیں کہ (نعوذباللہ) میرے عیب کھولتی پھرے ہے ـ اپنی دانست میں اس نے یہ بہت ڈر کر کہا تھا ـ مطلب اس کا یہ تھا کہ کہیں اللہ میاں کی شکایت نہ ہو جاوے اس کو اس بھدے عنوان سے بیان کیا ایک اور بڑؑھیا نے مجھ سے پوچھا تھا کہ مولوی جی تمہیں تو اللہ میاں کے گھر کی سب خبر ہے میں تمنے یہ پوچھوں ہوں کہ اللہ میاں زندہ ہیں ـ سب عورتیں توبہ توبہ کرنے لگیں اس وقت وہ گھبرائی کہ کیا بات ہے اس بے چاری نے یہ سمجھا کہ بہت دنوں سے اللہ میاں کا ذکر سنتے چلے آ رہے ہیں نہ معلوم اب تک زندہ بھی ہوں گے ـ اس کی سمجھ ہی اتنی تھی ـ عورتیں اس پر ہنسنے لگیں ـ میں نے منع کیا کہ نہیں میں سمجھاؤں گا ـ چنانچہ میں نے اس سے پوچھا کہ یہ تو بتلا کہ کھانے کون دیتا ہے کہا اللہ میاں ـ میں نے کہا کہ اولاد کون دیتا ہے ـ پانی کون برساتا ہے کہا اللہ