ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
فرمایا کہ کشف وغیرہ راہ سلوک میں کوئی چیز نہیں ـ بلکہ یہ چیزیں اکثر موانع ہو جاتی ہیں ـ کشف نہ ہونا زیادہ اچھا اور بے خطر ہے ؛ لوگ خواہ مخواہ ہوس کیا کرتے ہیں ـ اسی طرح احوال و مواجید جو طریق میں پیش آ تے ہیں اس کی ایسی مثال ہے کہ ایک شخص تو سواری گاڑی میں سفر کر رہا ہے جو ہر اسٹیشن پر ٹھہرتی ہوئی دلی پہنچتی ہے اور جس کی کھڑکیاں کھلی ہوئی ہیں ، وہ شخص کھڑکیوں سے راستہ کی سیر کرتا ہوا اور ٹونڈلہ اٹا وہ وغیرہ اسٹیشنوں پر ٹھہرتا اور اترتا ہوا دلی ہہنچا ـ دوسرا اسپیشل ٹرین میں سوار ، کھڑکیاں بند ، کانپور سے جو چلا تو دھڑ دھڑ سیدھا دہلی میں آ کر اترا ـ اب س کو کچھ خبر نہیں کہ راستہ میں کون کون سے اسٹیشن پڑے ـ کیونکہ یہ تو اسپیشل ٹرین میں سوار تھا جو راستہ میں کہیں رکی ہی ۤ نہیں ـ انا فانا دلی پہنچ گیا ـ اب اگر وہ شخص جو سواری گاڑی میں بیٹھ کر دلی پہنچا ہے ، اس شخص سے کہے کہ راستہ میں ٹونڈلہ اٹا وہ اور فلاں فلاں اسٹیشن پڑے اور یہ شخص سن کر افسوس کرے کہ معلوم ہوتا ہے میں نے وہ راستہ قطع ہی نہیں کیا ، کیونکہ مجھے تو یہ اسٹیشن کہیں ملے ہی نہیں ـ اور اس سے استدلال کرے کہ میں دلی پہنچا ہی نہیں تو اس کی بڑی بے وقوفی اور ناشکری ہے ، کیونکہ یہ تو اسپیشل ٹرین میں سوار ہو کر چند گھنٹوں میں دلی پہنچا ہے ـ جو سوار گاڑی سے کہیں زیادہ تیز رفتار ہوتی ہے اور دوسرے شخص نے اس سے کہیں زیادہ دیر میں یہ راستہ قطع کر پایا ہے ، کیونکہ وہ سواری گاڑٰ میں تھا جو جگہ جگہ ٹھہرتی ہوئی آئی ہے ـ بلکہ سواری گاڑی والے کو یہ خطرہ ہے کہ کسی بیچ والے اسٹیشن کے نقش و نگار دیکھ کر وہ وہیں نہ اتر پڑے ـ اور عمر بھر دلی پہنچنا نصیب نہ ہو ـ بلا کشف سلوک زیادہ اسلم ہے اسی طرح بعض سالکین انوار ہی کو مقصود سمجھ کر انہیں میں مشغول رہتے ہیں ، آ گے نہیں بڑھتے ـ اس لئے بلا کشف کے جو سلوک ہوتا ہے وہ زیادہ اسلم ہے ـ کشف بعج اوقات بڑے خطرہ کی چیز ہے ـ جاہل صوفی ارکان اسلام کو کچھ نہیں سمجھتے ملفوظ (14) فرمایا کہ جاہل صوفی نماز ، روزہ وغیرہ ارکان کو کچھ نہیں سمجھتے ـ ذکر و شغل ہی کو اصل چیز سمجھتے ہیں ـ حالانکہ اصل چیز یہ نمازہ روزہ ہی ہے ـ ذکر و شغل اسی کی تقویت کے لئے کیا جاتا