ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
خلاف ہے اور دین کے لئے کسی ضابطہ ہی کی ضرورت نہیں ـ مسئلوں کا نازک معاملہ ہوتا ہے ، کبھی کوئی کتاب دیکھنی ہوتی ہے ، اس میں تلاش کرنا ہوتا ہے ـ کبھی غور کی ضرورت ہوتی ہے ، ادھر خط لانے والے کا تقاضا ہوتا ہے ـ جلدی میں کوئی غلطی رہ جائے یا نظر چوک جائے ـ چنانچہ ایک شخص دستی استفتاء فرائض کا لائے ـ میں نے جواب لکھ دیا ـ جب وہ چلا گیا تب خیال آیا کہ جواب میں غلطی ہو گئی ، چونکہ اس شخص کا کچھ پتہ نشان نہ دریافت کیا تھا اس لئے سخت پریشان ہوا کہ نامعلوم اس غلطی کا کہاں کہاں اثر پھیلے گا اور نہ معلوم کس کس کے حقوق ضائع ہوں گے ـ نہایت حیران تھا ، کوئی تدبیر سمجھ میں نہ آئی تھی ـ آخر حق تعالی سے دل میں دعا کی کہ اب میرے اختیار سے تو خارج ہو گیا ـ آپ چاہیں تو سب کچھ کر سکتے ہیں ـ کوئی آدھ گھنٹہ کے بعد کیا دیکھتا ہوں کہ وہی شخص چلا آ رہا ہے ـ کہا کہ مولوی صاحب میں تو بہت دور نکل گیا تھا ـ وہاں جا کر نظر پڑی تو معلوم ہوا کہ آپ نے اس فتوے پر مہر تو لگائی ہی نہیں ـ میں نے اس سے کہا کہ ہاں بھائی ہاں لاؤ ـ مہر تو میں لگایا نہیں کرتا ـ وہ تو حق تعالی نے میری دعا قبول کی ہے جو تم کو واپس بھیجا ہے ـ بات یہ ہے کہ میں نے یہ جواب جلدی میں غلط لکھ دیا تھا ـ پھر اس کو صحیح جواب لکھ کر حوالہ کیا ـ اور عزم کر لیا کہ اب آئندہ کبھی دستی فتوی کا جواب ہاتھ کے ہاتھ لکھ کر نہ دوں گا ـ چنانچہ اب میں خط لانے والے سے یہی کہہ دیتا ہوں کہ ٹکٹ رکھ جاؤ ، ڈاک میں بھیج دوں گا ـ جو شخص اپنی طرف سے کچھ نہ کرنا چاہے اس کو نری دعاء کیا نفع دے سکتی ہے ملفوظ (110) ایک صاحب کہیں ملازم تھے ، وہاں ان کی کسی سے بنتی نہ تھی ـ وہ شکایت کر رہے تھے ـ فرمایا کہ بھائی برتاؤ وہ چیز ہے کہ دشمن بھی دوست ہو جاتے ہیں ـ فاذا الذی بینک وبینہ عداوۃ کانہ ولی حمیم ـ یہ تو کلام مجید ہے ـ اس میں تو کوئی بول ہی نہیں سکتا ـ انہوں نے شکایت کی کہ مجھ کو وہمی کہتے ہیں ـ فرمایا کہ بھائی مجھے بھی تو لوگ وہمی کہتے ہیں ـ مشبہ بہ تو میں ہوں ـ جب میں ہی برا نہیں مانتا تو تم کیوں برا مانتے ہو ـ ارے بھائی مخلوق کے برا کہنے کا کیا خیال ـ حق تعالی کے ساتھ معاملہ صاف رکھنا چاہئے ـ پھر فرمایا کہ تم ہو بڑے تیز ـ ہر وقت نیام سے باہر ہی رہتے ہو ـ ادھر