ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
|
تو اس میں سب کچھ آ جاتا ـ انہوں نے فورا توبہ کی ـ اسی وقت بادشاہ کا خاص پروانہ لے کر آیا کہ فلاں شخص کی بابت یہ ثابت ہو گیا ہے کہ وہ بے قصور سزا یاب ہوا ہے ، لہذاہ اس کو رہا کر دیا جاوے ـ چنانچہ فورا رہا کر دیئے گئے ـ اسی وجہ سے احادیث کی دعائیں بالکل بے خطر ہیں ـ ورنہ ہماری دعاؤں میں اس قسم کی کوتاہیان ہو سکتی ہیں ـ بلکہ صحابہ تک سے ہوئی ہیں ـ جس شخص کو کسی کے معمولات کی خبر نہ ہو اس کو خدمت نہ کرنی چاہئے ملفوظ (99) ایک دیہاتی نے بعد عشاء جب حضرت گھر تشریف لے جانے لگے حضرت جوتا اٹھا کر پہننے کے واسطے آ گے بڑھ کر رکھ دیا ـ حضرت کے استعمال میں دو جوتے رہتے ہیں ، ایک مضبوط جوتا جو صبح کے وقت جنگل جانے کے لئے پہنا جاتا ہے اور ایک معمولی جوتا گھر کے استعمال کے لئے ـ ان صاحب نے وہ جوتا رکھ دیا جس کو شب کے وقت گھر جاتے ہوئے پہننا حضرت کا معمول نہ تھا ـ اس وجہ سے حضرت کو دوبارہ خود تکلیف کرنی پڑی اور جو خلجان ہوا وہ جدا ـ حضرت نے فرمایا کہ ارے بھائی جس شخص کو کسی کے معمولات کی خبر نہ ہو اس کو خدمت نہیں کرنی چاہئے ـ اب دیکھو اس تمہاری خدمت سے کس قدر زحمت ہوئی ،بھلا ایسی خدمت سے کیا فائدہ نکلا ـ اسی لئے مجھے اپنے کام خود ہی کرنے میں راحت رہتی ہے ـ کیونکہ جو شخص معمولات سے باخبر نہ ہو وہ خدمت کس طرح کر سکتا ہے ـ اسی شخص نے شب گذشتہ بھی جوتہ لا کر رکھا تھا ـ اس وقت چلتے ہوئے صرف یہ بات فرمائی تھی کہ اوہو آپ نے بڑا بھاری کام کیا ، دس بیس کوس سے اتنا بھاری اسباب لاد کر لے آ ئے ـ ارے میاں یہ بھی بھلا کوئی خدمت ہوئی ، کوئی ایسا کام کیا ہوتا جس سے کچھ آرام تو پہنچتا ، جوتا کیا میں خود نہیں لا سکتا تھا ؟ دوسری شب کو پھر وہی کام کیا اور ایسے بے ڈھنگے پن سے جیسا اوپر مذکور ہوا ، پھر راستہ بھر یہی فرماتے رہے کہ قلوب میں رسوم کچھ ایسی غالب ہو گئی ہیں کہ چھوٹتی ہی نہیں ـ پس انہوں نے یہ دیکھ لیا کہ سب لوگ جوتے اٹھا اٹھا کر رکھتے ہیں ـ لاؤ ہم بھی یہی کریں ، محض رسم پرستی رہ گئی ہے ـ مجھے شرم بھی آتی ہے کہ ایک شخص محبت سے خدمت کرتا ہے ، اسے کیا منع کروں لیکن کیا کروں میرا سخت حرج ہوتا ہے ـ اور مجھے ایک منٹ بھی اپنا ضائع ہونا سخت گراں گزر