ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
|
نہ آئیں بلکہ ہر شخص تنہا آئے ورنہ نفع نہ ہو گا ،کیونکہ یہ ظاہر ہے کہ ہر شخص کے ساتھ اس کے مناسب حال برتاؤ کرنا چاہئے اور اگر سب ایک ساتھ آئے تو سب کے ساتھ یکسان برتاؤ کرنا پڑے گا ـ اور کسی کےساتھ سختی کا برتاؤ کرنا مناسب ہوا تو اس کو اپنے ساتھیوں سے شرمندگی ہو گی ـ بس ہر شخص کا الگ الگ آںا ہی ٹھیک ہے ـ یہ تو آخرت کا سفر ہے ، مردے قبروں میں علیحدہ علیحدہ جاتے ہیں ـ ایک صاحب نے عریضہ میں اپنے ہمراہ اپنے والد صاحب کو بھی لانے کا قصد ظاہر کیا ـ تحریر فرمایا کہ آپ کے ساتھ تشریف لائے تو ان کو مخدوم بنا کر رکھنا پڑے گا جس کے لئے میں تو بسر و چشم آمادہ ہوں لیکن ان کو نفع نہ ہوگا ـ مذکورہ بالا مصالح بناء پر حضرت کسی کا کسی کے ساتھ آنا پسند نہیں فرماتے ـ یہ بھی فرمایا کرتے ہیں کہ متعدد آدمیوں کے ساتھ آںے میں خاص توجہ کسی ایک کی طرف بھی نہیں ہوتی ـ نہ موقع خطاب کا ملتا ہے ، لہذا اس طرح آنے میں کچھ بھی نفع نہیں ـ ہر شخص الگ الگ آوے ـ ضرر رساں سفر سے احتراز ملفوظ (37) فتح پور کے سفر میں فرمایا کہ ہم لوگوں کا سفر بھی بعض دفعہ مضر ہو جاتا ہے ، کیونکہ ہم لوگوں میں تو کوئی خاص اہتمام اشاعت طریقہ کا ہے نہیں اور فریق مخالف کے لوگ ہمارے ایک دن کے اثر کو اس جگہ مہینوں قیام کر کے آدمی آدمی کے قلب سے نکالنے کی کو شش کرتے ہیں - اس لئے ایسے سفر سے بجائے نفع کے نقصان ہوتا ہے ـ کیونکہ پیشتر تو عوام خالی الذہن تھے ،اب مخالفین کی کوششوں سے مخالف ہو جاتے ہیں ، نہ سفر ہوتا نہ مخالفین کو اس طرف توجہ ہوتی ـ اس سے تو عوام اگر خالی الذہن رہیں یہی غنیمت ہے ـ چنانچہ مجھے خوف ہے کہ میں یہاں جو آیا ہوں تو کہیں دوسرے لوگ اس ایک دن کے اثر کو زائل کرنے کے لئے یہاں آ کر مہینوں قیام نہ کریں ـ احقر عرض کرتا ہے کہ حضرت کا فرمانا بالکل صحیح ثابت ہوا ، کیونکہ حضرت کے تشریف لے جانے کے بعد ہی مخالفین نے آ کر ایک انجمن قائم کر دی جس کی غرض محض اہل حق کی تردید تھی ـ سچ ہے ؎ قلندر ہرچہ گوید دیدہ گوید