ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
ہے تاکہ نماز اعلی درجہ کی نماز ہو جاوے اور روزہ اعلی درجہ کا روزہ ہو جاوے ـ یہ اعمال بمنزلہ پودوں کے ہیں اور ذکر و شغل بمنزلہ پانی کے ، جس سے پودوں کا نشو و نما ہوتا ہے ـ اگر کوئی احمق پودوں کو تو اکھیڑ کر پھینک دے اور خالی زمین میں پانی دئیے جائے تو اس کی سخت حماقت ہے اور بلا پودوں کے پانی دینا ایک فضول حرکت ہے ـ بعینہ یہی حال اس کا ہے جو نماز روزہ کو تو رخصت کرے اور محض ذکر و شغل پر اکتفاء کرے ، کنوکنہ بلا نماز روزہ کے ذکر و شغل محض لا حاصل ہے ـ ایک بار دوران وعظ میں فمایا کہ جاہل صوفیہ اس آیت واعبد ربک حتی یاتیک الیقین کا یہ ترجمہ کرتے ہیں کہ اپنے رب کی عبادت کرو یہاں تک کہ یقین حاصل ہو جاوے ـ حالانکہ یقین سے یہاں یقینی چیز یعنی موت مراد ہے اور یہ عجیب اوندھی بات ہے کہ جب تک یقین حاصل نہ ہو تب تک تو عبادت کرو اور جب یقین حاصل ہو جاوے تو چھوڑ دو ـ اس کی تو ایسی مثال ہوئی کہ جب تک یقین نہ ہو کہ یہ پلاو ہے یا کیا چیز ہے تب تک تو کھائے جاؤ اور جب یقین ہو جاوے کہ یہ پلاؤ ہے تو ہاتھ کھینچ لو ـ حالانکہ یقین ہونے کے بعد تو اور بھی کھانا چاہئے ـ نئی روشنی والوں کا پردہ کے بارے میں شبہ اور اس کا جواب ملفوظ (15) دوارن وعظ میں فرمایا کہ نئی روشنی والے پردہ کے متعلق کہتے ہیں کہ پردہ میں بھی تو خرابیاں پیدا ہو جاتی ہیں ـ میں اس کا یہ جواب دیتا ہوں کہ پردہ میں جو کچھ خرابیاں پیدا ہوتی ہیں وہ بھی بے پردگی ہی کی وجہ سے ، کیونکہ اگر پردہ میں خط و کتابت یا پیغام رسانی کی گئی تو یہ بھی بے پردگی ہی کی ایک قسم ہے ـ غرض خرابی جب پیدا ہو گی بے پردگی ہی کی بدولت ـ پردہ میں بھی جبھی خرابی پیدا ہو سکتی ہے جبکہ کچھ نہ کچھ بے پردگی ہو ـ ورنہ پورے پردہ میں کوئی خرابی پیدا ہونا ممکن ہی نہیں ـ یک زمانے صحبت با اولیاء الخ کا عجیب حکیمانہ مطلب ملفوظ (16) ایک صاحب نے اس شعر کا مطلب دریافت کیا ؎ یک زمانے صحبت با اولیاء بہتر از صد سالہ طاعت بے ریا فرمایا کہ صحبت با اولیاء میں ایک خاص بات قلب میں ایسی پیدا ہو جاتی ہے جس سے خروج عن الاسلام کا احتمال نہیں رہتا ـ خواہ گناہ فسق و فجور سبھی کچھ اس سے وقوع میں آویں ـ