ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
کتاب ہذا کا نام " حسن العزیز ،، رکھنے کی وجہ ملفوظ (9) احقر نے جب ملفوظات و واقعات قلمبند کرنا شروع کیا تو فرمایا کہ نام کیا رکھے گا ـ عرض کیا حضور ہی تجویذ فرما دیں ـ فرمایا کہ مجھے تو ایسا نام نہیں رکھنا چاہئے لیکن ہے ایک نام بہت اچھا ذہن میں ، آپ کا نام عزیز الحسن ، آپ کی تصنیف کا نام " حسن العزیز ،، یعنی اپنے عزیز کا حسن ـ کیونکہ اصلی حسن تو یہی باتیں ہیں ـ ایک بار عرض کیا کہ حضرت کیا عرض کروں جیسا جی چاہتا ہے ویسا ضبط نہیں ہو سکتا ـ کیونکہ حضور کی زبان فیض ترجمان سے تو علوم و معارف کے دریا کے دریا نکلے چلے آ تے ہیں ـ یہ بے بضاعتہ کس طرح لکھے اور کیا کیا لکھے ، سخت الجھن ہوتی ہے ـ ہنس کر فرمایا کہ جہاں ایسی الجھن ہوا کرے بس یہ شعر لکھ دیا کیجئے : دامان نگہ تنگ و گل و حسن تو بسیار گلچیں بہار توز دامان گلہ دارد تجویذ اسماء میں حضرتؒ کا کمال درک ملفوظ - نام تو ایسے پر لطف اور با معنی تجویذ فرماتے ہیں کہ سبحان اللہ ـ احقر نے ایک انتخاب مثنوی شریف کا کرنا شروع کیا تھا ـ جس کے ایک حصہ میں سوز و گداز کے عاشقانہ اشعار اور دوسرے میں پند و نصیحت کے اشعار جمع کرنے کا ارادہ تھا کہ حضرت نے فرمایا کہ پہلے حصہ کا نام برق مثںوی مناسب ہو گا کیونکہ ان میں عاشقانہ اشعار ہوں گے اور دوسرے کارعد مثنوی ، کیونکر نصیحت آمیز اشعار میں تہدید و ترہیب ہوئی ہے جو مناسب رعد کے ہے اور مجموعہ کا نام سحاب مثنوی ، جس میں برق اور رعد دونوں ہوتے ہیں اور ٹائیٹل پر یہ آیت لکھی جاوے : فیہ ظلمت وبرق ،، اور جو نیک اثر ان دونوں قسم کے اشعار کا ہو گا وہ گویا باران رحمت ہو گی ـ ایک بار فرمایا سوانح عمریاں لکھنے سے اتنا نفع نہیں جتنا ملفوظات کے لکھنے سے ـ کرم عظیم یا مکر عظیم ملفوظ (10) فرمایا کہ میرا سن والادت 1280ھ ہے ـ پانچویں ربیع الثانی بوقت صبح صادق مادہ تاریخی کرم عظیم کہئے - عبدیت کی صفت تو حضرت کے گویا خمیر میں داخل ہو گئی ہے ـ بارہا فرمایا کہ میں بقسم کہتا ہوں کہ مجھے آخرت میں درجوں کا وسوسہ بھی کبھی نہیں ہوتا بلکہ